73586 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
والد صاحب کے مکان کی مالیت تقریباً چالیس لاکھ (4,000,000) روپے ہے۔ ان کی میراث تقسیم کرنے سے ہر ایک کا حصہ کتنا ہوگا؟ ورثہ کی تفصیل درج ذیل ہے۔
- زوجہ (اس وقت حیات ہے)
- بڑی بیٹی (مرحومہ اور شادی شدہ، ان کے بچے بھی ہیں، والد کے انتقال کے بعد اس بیٹی کا انتقال ہوا تھا)
- چھوٹا بیٹا (مرحوم اور غیر شادی شدہ، والد اور بڑی بہن کے انتقال کے بعد اس بیٹے کا انتقال ہوا تھا)
- چار بیٹیاں (حیات ہیں اور شادی شدہ)ٍ (5) بڑا بیٹا (حیات ہے اور شادی شدہ)
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم کی تمام منقولہ وغیر منقولہ جائیداد سے تجہیز وتکفین کا خرچ، قرض کی ادائیگی اور وصیت پوری کرنے کے بعد جو ترکہ بچ جائے اسے بہتر (72) برابر حصوں میں منقسم کر کے درج ذیل حساب سے تقسیم کیا جائے:
ورثہ |
عددی حصہ |
فیصدی حصہ |
فی کس رقم |
زوجہ |
9 |
12.5 فیصد |
500000 |
بڑا بیٹا |
14 |
19.4444 فیصد |
777776 |
چھوٹا بیٹا (مرحوم) |
14 |
19.4444 فیصد |
777776 |
بڑی بیٹی (مرحومہ) |
7 |
9.7222 فیصد |
388888 |
بیٹی |
7 |
9.7222 فیصد |
388888 |
بیٹی |
7 |
9.7222 فیصد |
388888 |
بیٹی |
7 |
9.7222 فیصد |
388888 |
بیٹی |
7 |
9.7222 فیصد |
388888 |
کل |
72 |
100 فیصد |
4000000 |
- جو بھائی اور بہن والد کے وفات کے بعد انتقال کر چکے ہیں، وہ بھی والد کے میراث میں حصص کے مستحق ہیں۔ اب ان کے انتقال کے بعدان کا حصہ ان کے اپنے ورثہ میں تقسیم ہوگا۔
- بہن جو شادی شدہ ہے اور وفات پاچکی ہے ان کا حصہ ان کے اپنے ورثہ کو ملے گا۔ ان کے حصے سے ان کی والدہ کو چھٹا حصہ (16.6666 فیصد) ملے گا، باقی مال وجائیداد ان کی اپنی اولاد اور شوہر کو ملے گا۔
- بھائی جو غیر شادی شدہ ہے اور وفات پا چکے ہیں، ان کا حصہ ان کے ورثہ میں درج ذیل حساب سے تقسیم ہوگا۔ اگلے میں تقسیم سے لکھا جارہا ہے۔
حوالہ جات
ناصر خان مندوخیل
دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی
1/12/1442ھ
َ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | ناصر خان بن نذیر خان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |