021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زوجہ، دو بیٹے اور پانچ بیٹیوں میں میراث کی تقسیم
73586میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

والد صاحب کے مکان کی مالیت تقریباً چالیس لاکھ (4,000,000) روپے ہے۔ ان کی میراث تقسیم کرنے سے ہر ایک کا حصہ کتنا ہوگا؟ ورثہ کی تفصیل درج ذیل ہے۔

  1. زوجہ (اس وقت حیات ہے)
  2. بڑی بیٹی (مرحومہ اور شادی شدہ، ان کے بچے بھی ہیں، والد کے انتقال کے بعد اس بیٹی کا انتقال ہوا تھا)
  3. چھوٹا بیٹا (مرحوم اور غیر شادی شدہ، والد اور بڑی بہن کے انتقال کے بعد اس بیٹے کا انتقال ہوا تھا)
  4. چار بیٹیاں (حیات ہیں اور شادی شدہ)ٍ            (5)       بڑا بیٹا (حیات ہے اور شادی شدہ)

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم کی تمام منقولہ وغیر منقولہ جائیداد سے تجہیز وتکفین کا خرچ، قرض کی ادائیگی اور وصیت پوری کرنے کے بعد جو ترکہ بچ جائے اسے بہتر (72) برابر حصوں میں منقسم کر کے درج ذیل حساب سے تقسیم کیا جائے:

ورثہ

عددی حصہ

فیصدی حصہ

فی کس رقم

زوجہ

9

12.5    فیصد

500000

بڑا بیٹا

14

19.4444    فیصد

777776

چھوٹا بیٹا (مرحوم)

14

19.4444    فیصد

777776

بڑی بیٹی (مرحومہ)

7

9.7222    فیصد

388888

بیٹی

7

9.7222    فیصد

388888

بیٹی

7

9.7222    فیصد

388888

بیٹی

7

9.7222    فیصد

388888

بیٹی

7

9.7222    فیصد

388888

کل

72

100     فیصد

4000000

  1. جو بھائی اور بہن والد کے وفات کے بعد انتقال کر چکے ہیں، وہ بھی والد کے میراث میں حصص کے مستحق ہیں۔ اب ان کے انتقال کے بعدان کا حصہ ان کے اپنے ورثہ میں تقسیم ہوگا۔
  2. بہن جو شادی شدہ ہے اور وفات پاچکی ہے ان کا حصہ ان کے اپنے ورثہ کو ملے گا۔ ان کے حصے سے ان کی والدہ کو چھٹا حصہ (16.6666 فیصد) ملے گا، باقی مال وجائیداد ان کی اپنی اولاد اور شوہر کو ملے گا۔
  3. بھائی جو غیر شادی شدہ ہے اور وفات پا چکے ہیں، ان کا حصہ ان کے ورثہ میں درج ذیل حساب سے تقسیم ہوگا۔ اگلے میں تقسیم سے لکھا جارہا ہے۔
حوالہ جات
ناصر خان مندوخیل
دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی
1/12/1442ھ

َ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب