021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدہ، ایک بھائی اور چار بہنوں میں میراث کی تقسیم
73587میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

والد صاحب کی وفات کے بعد اس کا جو بیٹا میراث کا مستحق ٹھہرا مگر میراث تقسیم ہونے سے پہلے انتقال کر چکے ہیں، ان کے حصے کی تقسیم کس حساب سے ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم کی تمام منقولہ وغیر منقولہ جائیداد سے تجہیز وتکفین کا خرچ، قرض کی ادائیگی اوروصیت پوری کرنے کے بعد جو ترکہ بچ جائے اسے چھتیس (36) برابر حصوں میں منقسم کر کے درج ذیل حساب سے تقسیم کیا جائے:

ورثہ

عددی حصہ

فیصدی حصہ

فی کس رقم

والدہ

6

16.6666 فیصد

129629

بھائی

10

27.7777    فیصد

216048

بہن

5

13.8888    فیصد

108024

بہن

5

13.8888    فیصد

108024

بہن

5

13.8888    فیصد

108024

بہن

5

13.8888    فیصد

108024

کل

36

100     فیصد

777776

حوالہ جات
َ

ناصر خان مندوخیل

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

1/12/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب