021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مالک کی اجازت سے اوپری منزل پر تعمیر کرنے کا حکم
73665تقسیم جائیداد کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

میں گلشن معمار کی رہائشی ہوں ۔ میرا مکان جو 200 گز پر مشتمل ہے ، میرے نام ہے ۔ اوپر کی منزل کی تعمیر میں میرے دونوں بیٹوں نے 2 پورشن بنائے ہیں ، جس میں دونوں کے اپنے اپنے پیسے لگے ہیں ( ایک بیٹے کے سسر نے اپنی بیٹی کے لیے ہمارے گھر میں اوپر پورشن بنا کردیا ہے )اب مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے 4 بچے ہیں ، تین بیٹے اور ایک بیٹی ۔اب جب بھی کبھی مکان بیچا جائے گا تو حصے تو یقیناً شریعت کے مطابق ہی ہوں گے یعنی دو حصے بیٹے کے اور ایک بیٹی کا ۔آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا جن بیٹوں نے اپنے پیسے اوپر کے مکان بنانے میں لگائے ہیں ، کیا ان کو ان پیسوں کی ادائیگی کی جائے گی یا نہیں ؟اور نہ کرنے سے گناہ تو نہیں ہو گا ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں اوپر مکان کی تعمیر اگر ہر بیٹے نے آپ کی اجازت سے خود اپنے لیے کی ہے تو یہ تعمیرات ان ہی کی ملکیت ہیں ۔ دوسری منزل کی تعمیر میراث کی تقسیم میں شامل نہیں ہو گی ، البتہ زمین اور اور پہلا پورشن جوآپ کا ہے وہ سب کا مشترک ہو گا ۔ دونوں بیٹوں کی بنائی ہوئی تعمیر کی قیمت کا اندازہ اس طرح لگایا جائے گا کہ مکان کی دوسری منزل کی تعمیر کے بغیر اور دوسری منزل کی تعمیر کے ساتھ قیمت لگوائی جائے گی ۔ دونوں قیمتوں کے درمیان فرق دوسری منزل کی تعمیر کی قیمت ہو گی ۔

حوالہ جات
حاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (6 / 747)
(قوله عمر دار زوجته إلخ) على هذا التفصيل عمارة كرمها وسائر أملاكها جامع الفصولين،
وفيه عن العدة كل من بنى في دار غيره بأمره فالبناء لآمره ولو لنفسه بلا أمره فهو له، وله رفعه إلا
أن يضر بالبناء، فيمنع ولو بنى لرب الأرض، بلا أمره ينبغي أن يكون متبرعا كما مر اهـ (قوله
فالعمارة له) هذا لو الآلة كلها له فلو بعضها له وبعضها لها فهي بينهما ط عن المقدسي ذكر في
الفوائد الزينية من كتاب الغصب إذا تصرف في ملك غيره، ثم ادعى أنه كان بإذنه فالقول
للمالك.

عبدالدیان اعوان

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

3 ذو الحج 1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب