021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
واجب قربانی کی بجائے نبی اکرم ﷺ کی جانب سے  قربانی کرنا
73671قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

 ایک شخص پر قربانی واجب ہے لیکن اس کے پاس ایک قربانی کرنے کی استطاعت ہے ، تو کیا وہ اپنی قربانی کی جگہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف سے قربانی کر سکتا ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پہلے اپنے ذمہ واجب قربانی ادا کرنا ضروری ہے، اس کے بعد اگر گنجائش ہو تو نفلی قربانی کی جاسکتی ہے۔مذکورہ صورت میں جبکہ اس شخص کےپاس ایک قربانی سے زائد کی گنجائش نہیں ہے  تو اس پر واجب قربانی کا ادا کرنا ضروری ہے،اگر مذکورہ شخص نے حضور نبی اکرم ﷺ کی جانب سے قربانی کی تب بھی یہ واجب قربانی ادا ہو گی۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 335)
 لو ضحى عن ميت وارثه بأمره ألزمه بالتصدق بها وعدم الأكل منها، وإن تبرع بها عنه له الأكل لأنه يقع على ملك الذابح والثواب للميت، ولهذا لو كان على الذابح واحدة سقطت عنه أضحيته كما في الأجناس. قال الشرنبلالي: لكن في سقوط الأضحية عنه تأمل اهـ. أقول: صرح في فتح القدير في الحج عن الغير بلا أمر أنه يقع عن الفاعل فيسقط به الفرض عنه وللآخر الثواب فراجعه.

 محمد عبدالرحمن ناصر

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

04/12/1442

‏                                                                                  

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب