03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دادی کا پستان منہ میں لینے سے حرمتِ رضاعت کا حکم
73751رضاعت کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

میں نے 5 اپریل کو شادی کی تھی،شادی کے چند دن بعد میرے گھر والوں نے میری بیوی کو گھر سے نکال دیا تھا یہ کہہ کر کہ اس کا نکاح نہیں ہوا،میری اور میری بیوی کی یہ دوسری شادی تھی،اس کے پہلے شوہر نے اسے 21/01/2021 کو طلاق دی تھی،پھر طلاق کے میں نے اس سے 5 اپریل کو نکاح کیا تھا،میرے گھر والوں کا کہنا ہے کہ اس کی عدت پوری نہیں ہوئی،اس لیے اس کا نکاح شرعا درست نہیں ہوا،اس لیے اسے گھر سے نکالا اور اس کے بعد اس کے بارے میں سب نے بہت برا بھلا کہا یہاں تک کہ اس کے کردار پر بھی الزام لگایا اور مجھے مجبور کیا کہ اس کو طلاق دوں،چنانچہ مجھ سے زبردستی کورٹ کے ذریعے اسے طلاق دلوائی،ہم دونوں نے پسند کی شادی کی تھی،میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اب کیا ایسی کوئی صورت ہے کہ میں اس سے دوبارہ رجوع کرلوں حلالہ کے بغیر،مہربانی کرکے کوئی حل بتادیں،کیونکہ میں بہت پریشان ہوں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حرمت رضاعت دودھ پینے سے ثابت ہوتی ہے،لہذا اگر دادی کو اس بات کا یقین ہے کہ ان کے پستان میں دودھ نہیں تو پوتی کے محض پستان منہ میں لینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوئی اور اس پوتی کا اپنے چچا کے بیٹے سے نکاح درست ہے۔

حوالہ جات

"الدر المختار " (3/ 212):

"(ويثبت به) ولو بين الحربيين بزازية (وإن قل) إن علم وصوله لجوفه من فمه أو أنفه لا غير، فلو التقم الحلمة ولم يدر أدخل اللبن في حلقه أم لا لم يحرم ؛لأن في المانع شكا".

قال ابن عابدین رحمہ اللہ:"  (قوله فلو التقم إلخ) تفريع على التقييد بقوله إن علم. وفي القنية: امرأة كانت تعطي ثديها صبية واشتهر ذلك بينهم ثم تقول لم يكن في ثديي لبن حين ألقمتها ثدي ولم يعلم ذلك إلا من جهتها جاز لابنها أن يتزوج بهذه الصبية. اهـ. ط. وفي الفتح: لو أدخلت الحلمة في في الصبي وشكت في الارتضاع لا تثبت الحرمة بالشك".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

25/ذی الحجہ1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب