021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کی خالہ سے زنا کی وجہ سے نکاح کا حکم
73749نکاح کا بیانحرمت مصاہرت کے احکام

سوال

سوال:ایک آدمی جو کہ شادی شدہ ہے،اس کے بچے بھی ہیں،لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس آدمی کی بیوی اس کی خالہ کی نواسی ہے اور اس شخص نے اپنی ہی ساس کی بہن کے ساتھ غلط تعلقات قائم کر رکھے تھے اور اس کے ساتھ مباشرت بھی کرچکا ہے،اس آدمی کی بیوی اس عورت کی بھانجی ہے جس سے اس نے مباشرت کی ہے،اب مسئلہ یہ  پوچھنا ہے کہ کیا اس آدمی پر اس کی بیوی طلاق ہے یا نہیں؟سوال:ایک آدمی جو کہ شادی شدہ ہے،اس کے بچے بھی ہیں،لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس آدمی کی بیوی اس کی خالہ کی نواسی ہے اور اس شخص نے اپنی ہی ساس کی بہن کے ساتھ غلط تعلقات قائم کر رکھے تھے اور اس کے ساتھ مباشرت بھی کرچکا ہے،اس آدمی کی بیوی اس عورت کی بھانجی ہے جس سے اس نے مباشرت کی ہے،اب مسئلہ یہ  پوچھنا ہے کہ کیا اس آدمی پر اس کی بیوی طلاق ہے یا نہیں؟سوال:ایک آدمی جو کہ شادی شدہ ہے،اس کے بچے بھی ہیں،لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس آدمی کی بیوی اس کی خالہ کی نواسی ہے اور اس شخص نے اپنی ہی ساس کی بہن کے ساتھ غلط تعلقات قائم کر رکھے تھے اور اس کے ساتھ مباشرت بھی کرچکا ہے،اس آدمی کی بیوی اس عورت کی بھانجی ہے جس سے اس نے مباشرت کی ہے،اب مسئلہ یہ  پوچھنا ہے کہ کیا اس آدمی پر اس کی بیوی طلاق ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ شخص کا اپنی ساس کی بہن سے تعلقات رکھنا اور مباشرت کرنا شرعا حرام ہے،دونوں پر لازم ہے کہ فوری طور پر اس تعلق اور رابطے  کو ختم کرے اور اب تک جس حرام کاری کے وہ مرتکب ہوئے اس پر سچے دل اور ندامت کے ساتھ کثرت سے توبہ اور استغفار کا اہتمام کریں،البتہ اس کی وجہ سے اس شخص کے بیوی سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا،تاہم ایسی صورت میں بہتر یہ تھا کہ بیوی کی خالہ سےمباشرت  کے بعد جب تک اسے ایک حیض (ماہواری)نہ آجاتا وہ اپنی بیوی سے ہمبستری سے گریز کرتا۔

حوالہ جات
"رد المحتار" (26/ 434):
"ومنها : إذا زنى بأخت امرأته أو بعمتها أو بخالتها أو بنت أخيها أو أختها بلا شبهة فإن الأفضل أن لا يطأ امرأته حتى تستبرأ المزنية".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

24/ذی الحجہ1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب