021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
البرکہ کمرشل بروکر اور البرکہ ٹریڈنگ کمپنی کا حکم
73820شرکت کے مسائلمعاصر کمپنیوں کے مسائل

سوال

خلاصہ سوال: ہم   گزشتہ چھ ماہ سے ایک کمپنی چلا رہے ہیں جس کا دبئی میں نام ایمان البرکہ کمرشل بروکر اور پاکستان میں ایمان البرکہ ٹریڈنگ کمپنی ہے۔ کمپنی کے گیارہ مختلف نوعیت کے کاروبار ہیں جن میں امپورٹ ایکسپورٹ، پراپرٹی، گاڑیوں کا لین دین، مینوفیکچرنگ، رینٹل سروسز۔ سافٹ وئیر ہاؤس، ہوٹل اور ریسٹورنٹ ہیں۔ کمپنی اپنے منافع کا 70 فیصد حصہ اپنے حصہ داروں میں تقسیم کر دیتی ہے جب کہ 30 فیصد خود رکھتی ہے۔ لوگوں کو سمجھا نے کے لیے 70 فیصد حصے کی تعیین 7 سے 15 فیصد تک کی جاتی ہے جس میں کسٹمر کو واضح بتایا جاتا ہے کہ یہ 7 فیصد یا 15 فیصد حتمی نہیں ہے۔ کسٹمر 24 ماہ کے لیے رقم رکھوانے کا معاہدہ کرتا ہے اور اگر 24 ماہ سے پہلے رقم واپس درکار ہو تو معمولی کٹوتی کے ساتھ رقم واپس کر دی جاتی ہے۔کمپنی نے پاکستان کے علاوہ دبئی میں بھی اپنے اکاؤنٹس کھول رکھے ہیں۔

آپ سے گزارش ہے کہ ہمیں بتایا جائے کہ ہمارا کاروبار شرعی اصولوں کے مطابق ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ماضی قریب میں لوگوں سے انویسٹمنٹ کے نام پر رقوم لے کر دھوکہ دہی کے کئی واقعات ہمارے یہاں ہو چکے ہیں، لہذا مسلسل تجربات کے نتیجے میں کچھ شرائط مقرر کی گئی ہیں جو کسی انویسٹمنٹ کمپنی کے کاروبار سے متعلق جواز کا فتوی جاری کرنے کے لیے ضروری ہیں:

1.     کمپنی قانونی ہو اور باقاعدہ رجسٹرڈ ہو۔ اس کے پاس اس رجسٹریشن کا سرٹیفکیٹ موجود ہو۔ اس کی رجسٹریشن "نان بینکنگ فنانشل انسٹی ٹیوشن"، "ایسٹ مینجمنٹ کمپنی" یا "فنڈ" کے طور پر ہو اور اسے لوگوں سے انویسٹمنٹ لینے اور نفع دینے کا قانوناً اختیار ہو۔ اگر اس کے لیے کسی قسم کے لائسنس کی ضرورت ہو تو وہ اس کے پاس ہو۔ نیز وہ پیسے اسی طریقے سے لے جو قانوناً درست ہو۔

2.     کمپنی کی نگرانی مستند علماء کرام کر رہے ہوں جو اس میدان میں مہارت و تجربہ رکھتے ہوں۔

3.     یہ علماء کرام کمپنی کے افعال اور آمدنی کی نگرانی اور ان کے درست ہونے کا واضح تحریری سرٹیفکیٹ دیں۔

مندرجہ بالا تینوں شرائط بالترتیب دیکھی جاتی ہیں۔ یعنی اگر پہلی نہ پائی جائے تو دوسری اور تیسری کے پائے جانے کا اعتبار نہ ہوگا اور کمپنی کے جواز کا فتوی نہیں دیا جا سکے گا اور اگر دوسری نہ پائی جائے تو تیسری کا اعتبار نہیں ہوگا۔ لہذا اگر آپ کی کمپنی (ایمان البرکہ کمرشل بروکرز اور ایمان البرکہ ٹریڈنگ) یہ تینوں شرائط بالترتیب پوری کرتی ہو تو اس کے رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، لائسنس اور شریعہ سرٹیفکیٹ کی فوٹو کاپیاں اور نگرانی کرنے والے علماء کرام کے نام سوال کے ساتھ ارسال کر دیں تاکہ ہم ان کی تحقیق کر کے جواب دے سکیں۔ سوال میں مذکور ہیپی البرکہ ہومز اور البرکہ موٹرز کے کاروبار سے متعلق سوالات کے جوابات بھی انہی تفصیلات کی فراہمی پر موقوف ہیں۔

حوالہ جات
۔۔

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

03/ محرم الحرام 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب