73901 | قصاص اور دیت کے احکام | متفرق مسائل |
سوال
سجاد اور فہیم کا کسی بات پر جھگڑا ہو گیا۔ سجاد نے غصے میں فہیم کو داڑھی اور سر سے پکڑ کر دھکا دیا جس کی وجہ سے فہیم کا سر پیچھے ایک دیوار پر لگا اور سر پھٹنے کی وجہ سے خون بہنے لگا۔ جب زخم کو دھو کر اور خون صاف کر کے دیکھا تو زخم کی گہرائی کا اندازہ یہ تھا کہ کھال اچھی خاصی کٹ گئی تھی لیکن ہڈی ظاہر نہیں ہوئی تھی۔
پھر سجاد نے فہیم کو زمین پر گرایا جس کی وجہ سے فہیم کے گھٹنے پر بھی چوٹ آئی اور خون بھی نکلا۔ فہیم کا مطالبہ ہے کہ سجاد مجھے اس زخم کی دیت ادا کرے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ اس زخم کی دیت کتنی ہوگی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سوال میں مذکور صورت اگر واقع کے مطابق ہے تو اس معاملے کو کسی دین دار، ماہر شخص (مثلاً دین دار ڈاکٹر) کے سامنے رکھا جائے گا۔ وہ شخص گھٹنے کے زخم کے بدلے فریقین کی رعایت رکھتے ہوئے سجاد پر مناسب حد تک تاوان لازم کرے گا۔ اور سر کے زخم میں اصول یہ ہے کہ اگر کھال کٹ کر ہڈی نظر آنے لگے تو زخم لگانے والے پر مکمل دیت کا نصف عشر (بیسواں حصہ) لازم ہوتا ہے جو 500 درہم (131.25 تولہ چاندی) بنتا ہے۔ اگر ہڈی نظر نہ آئے تو جس قدر زخم ہو اس قدر نصف عشر کا حصہ لازم ہوتا ہے، مثلاً کھال ایک چوتھائی کٹی ہے تو دیت 125 درہم (32.8125 تولہ چاندی) کی قیمت کے بقدر لازم ہوگی۔ اس اصول کی روشنی میں دین دار اور ماہر شخص سر كے زخم کا جائزہ لے کر سجاد پر تاوان لازم کرے گا۔ بہتر یہ ہے کہ دونوں صلح کر لیں اور جس کا خرچہ جتنا ہوا ہے، دوسرا وہ اضافی خرچہ ادا کرے۔
حوالہ جات
(وتختص) الشجة (بما يكون بالوجه والرأس) لغة (وما يكون بغيرهما فجراحة) أي تسمى جراحة وفيها حكومة عدل مجتبى ومسكين.
(الدر المختار و حاشیۃ ابن عابدین، 6/580، ط: دار الفکر)
(قوله فيجب بقدر ذلك من نصف عشر الدية) أي الذي هو أرش الموضحة. بيانه: أن الشجة لو كانت باضعة مثلا فإنه ينظر كم مقدار الباضعة من الموضحة، فإن كان ثلث الموضحة وجب ثلث أرش الموضحة وإن كان ربع الموضحة يجب ربع أرش الموضحة عناية.
(الدر المختار و حاشية ابن عابدين، 6/581، ط: دار الفكر)
محمد اویس پراچہ
دار الافتاء، جامعۃ الرشید
13/ محرم الحرام 1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس پراچہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |