021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حیلہ تملیک اوروقف مدرسہ کی اشیاء کے استعمال کا حکم
77584وقف کے مسائلوقف کے متفرّق مسائل

سوال

بندہ ایک دینی مدرسہ کامسؤل ہے۔ چند مسائل کے سلسلے میں رہنمائی چاہتا ہے تاکہ تمام امور شریعت مطہرہ کے مطابق سر انجام دیئے جا سکیں۔ مدرسے کی آمدنی ھدیہ ، نفلی صدقات اور زکوٰۃ وغیرہ پر مشتمل ہے۔ اس مخلوط آمدنی کو مدرسے کے مصالح میں خرچ کیا جاتا ہے اور مطبخ ، بجلی کے بل ،تنخواہیں اور دیگر ضروریات اسی سے پوری کی جاتی ہیں،داخلے کے وقت ہر جدید طالب علم سے اقرار لیا جاتا ہے کہ وہ مدرسے کے نائب کو اپنی طرف سے زکوٰۃ لینے اور مدرسے کے مصالح میں خرچ کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔ آپ سے مندرجہ ذیل امور میں رہنمائی مطلوب ہے ۔

 ۱۔مدرسے سے متعلق کسی کام سے آنے والے مہمان کےلئیے مدرسے کے مطبخ سے کھانا،  چائے، مدرسے کی بجلی وغیرہ استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟

 ۲۔ اگر کوئی مہمان اپنی ذاتی غرض سے آیا ہو یا مدرسے کے عملے میں سے کسی کا ذاتی مہمان ہو تو اس کےلئیے مدرسے کے مطبخ سے کھانا، چائے،مدرسے کی بجلی وغیرہ استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟

۳۔ کیا استفتاء میں تملیک کی مذکورہ صورت شریعت کے مطابق ہےیا کوئی اور صورت اختیار کرنی چاہیے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۱۔اگر مدرسہ کےان مہمانوں کا مدرسہ یا طلبہ کے مصالح سےتعلق ہو مثلا باہر سے آنے والے ممتحنین حضرات یا مدرسہ کی تعمیر وترقی کے حوالے سے دعوت پر بلائے گئے مہمانان گرامی تو ایسی صورت میں ان کے لیے مدرسہ کی مذکورہ اشیاء کا استعمال جائز ہے اور اگر آنے والے غیر مستحق  مہمان علماء وطلبہ یا غیر مدعو مہمانوں کا مقصد محض مدرسہ کا دورہ کرنا ہو یا کسی استاذ یا طالب علم کے ذاتی مہمان ہوں تو ایسی صورت ان کے لیے مدرسہ کی اشیاءمذکورہ کا استعمال بلا عوض درست نہیں ہوگا۔

۲۔ ایسے مہمانوں کے لیے مدرسہ کی مذکورہ اشیاء کا مستقل استعمال انتظامیہ کی اجازت کے بغیر بلا عوض درست نہ ہوگا، البتہ بالتبع یعنی مدرسہ کے طلبہ واساتذہ کے استعمال کے ضمن میں استعمال ممنوع نہ ہوگا۔

۳۔ حیلہ تملیک کی مذکورہ صورت وتعبیر درست ہے اور ایسی صورت میں  مصالح مدرسہ میں سےکسی بھی مدمیں صرف کرناجائز ہوگا،البتہ طلبہ سے غیر متعلق مصارف میں خرچ کرنے کی صورت میں صدقات واجبہ اور زکوۃ دینے والوں کی متعین کردہ مد کی تبدیلی ضروری پائی جاتی ہے ،جس کی وجہ سے یہ صورت بھی کراہت سے خالی نہیں رہے گی۔(تفصیل کےلیےامداد المفتین: ۸۸۳،تاص۸۹۶،وجواہر الفقہ:ج۳،ص۳۱۳،پررسالہ اماطۃ التشکیک ملحظہ ہو۔)

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 476)
لأن الثابت بالدلالة كالثابت بالصريح اهـ
 (قوله لأن الثابت بالدلالة) أي دلالة حال صاحبه التي وقعت في القلب، فهو كصريح قوله أبحته لمن يأخذه وخصوصا الذبائح التي توجد في منى أيام الموسم.
مجلة الأحكام العدلية (ص: 281)
كذلك لو لم يقل شيئا وتشبث بإجراء ذلك الأمر يصح تصرفه ; لأنه يكون قد قبل الوكالة دلالة

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۲محرم۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب