021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ٹھیکہ دار اور ایجنٹ کا حکم
77583اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

اگر کوئی آدمی (online) کام کرتا ہو کسی امريکن کمپنی ميں اور وہ اپنے آگے کچھ ماتحت رکھ لے اور ان کو تنخواہ ميں سے 18% دے،باقی 82% خود رکھے تو کيا يہ جائز ہے؟ اگر وہ اپنی تنخواہ بڑھانے کے ليے کمپنی والوں سے کہے کہ مجھے اپنے ماتحتوں کی تنخواہ بڑھانی ہے اور جب کمپنی والے بڑھا ديں تو اپنے ماتحتوں کی 10 فیصدبڑھائے باقی خود رکھ لے تو کيا يہ جائز ہے؟ ماتحتوں کو تنخواہ رکھتے وقت بتا دی تھی اور وہ اپنی مرضی سے کام کر رہے ہيں? پاکستان کي تنخواہ کے حساب سے ان کو صحيح پيسے مل رہے ہيں،(۱)سارا کام ماتحت کرتے ہیں،یہ ان کے کام پے نظر رکھتا ہے۔(۲)کمپنی نے خود کہا تھا کہ آپ اپنی ٹیم بنائیں پھر ہم آپ کو اور کام بھی دیں گے اور تنخواہ بھی بڑھائیں گے۔ اس نے ان کو یہ بھی بتا دیا ہے کہ آپ کو ایک بندہ کتنے ڈالر کا پڑے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر کمپنی کی طرف سے اس شخص کی مستقل الگ سے تنخواہ مقرر نہ ہو اورماتحت  ملازمین  کی تنخواہوں میں کمی بیشی اس کا اپناذاتی معاملہ ہو، البتہ ان کے تناسب سے متعلقہ کمپنی اس کو رقم دیتی ہو یعنی اگروہ ٹھیکہ دار ہو تو اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے اور اگر ایسا شخص کمپنی کا وکیل( ایجنٹ) ہو تو پھر اس کے لیے کمپنی کی طرف سے ملازمین کے نام ملنے والی رقم سے خود رکھنا جائز نہیں ہوگا اور دونوں صورتوں وہاں کی کمپنی قوانین کی پاسداری بھی بوجہ معاہدہ اس پر لازم ہوگی۔ 

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۲محرم۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب