73943 | قربانی کا بیان | قربانی کے متفرق مسائل |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
آج کل لوگ قربانی کا گوشت تین حصے کرنے کے بجائے فریج میں لگادیتے ہیں اورمہینوں تک کھاتے رہتے ہیں،کیونکہ فریج میں کوشت خراب نہیں ہوتا یا پھر ایسا کرتے ہیں کہ دو تین دن کے بعد دیگ بنواکر پورے محلے میں دعوت کردیتے ہیں اوریہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے صحیح مصرف میں خرچ کردیا تو کیاشریعت کی رو سے یہ دونوں عمل مناسب ہیں،حالانکہ اس وقت حالات کی وجہ سے ضرورت مندوں کی تعدادزیادہ ہیں؟گویا یہ رسم بن چکی ہے، اس کے بارےمیں بتلادیجئے ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
قربانی کے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ خود رکھ لینا،ایک حصہ کو اعزاء اقرباء میں تقسیم کردینا اور ایک حصہ فقراء کو دیدینا مستحب ہے ،واجب اور ضروری نہیں ہے ،اگر قربانی کرنے والا پورا گوشت فریز کرکے خود استعمال کرلےیادیگ بنوکرمحلہ میں تقسیم کردے تو اس کی بھی گنجائش ہے، حدیث شریف میں اس کی مطلقاً اجازت ہے۔
حوالہ جات
سنن الترمذي لمحمد الترمذي - (ج 4 / ص 94)
عن سليمان بن بريدة عن ابيه قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم كنت نهيتكم عن لحوم الأضاحي فوق ثلاث ليتسع ذو الطول على من لا طول له فكلوا ما بدا لكم وأطعموا وأدخروا.
سنن الترمذي لمحمد الترمذي - (ج 4 / ص 95)
عن عابس بن ربيعة قال قلت لأم المؤمنين أكان رسول الله صلى الله عليه و سلم ينهى عن لحوم الأضاحي ؟ قالت لا ولكن قل من كان يضحي من الناس فأحب أن يطعم من لم يكن يضحي ولقد كنا نرفع الكراع فنأكله بعد عشرة أيام .
وفي المرقاة:
قال الطیبي: نہاہم أن یأکلوا ما بقي من لحوم أضاحیہم فوق ثلاث لیالٍ وأوجب علیہم التصدق بہ فرخص لہ الإمساک ما شاوٴوا (مرقاة: ۴/۱۱۲)
سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
19/1/1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |