03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم نہ کرنا اور فریزکرکے کئی مہینوں تک کھانا
73943قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

آج کل لوگ قربانی کا گوشت تین حصے کرنے کے بجائے فریج میں لگادیتے ہیں اورمہینوں تک کھاتے رہتے ہیں،کیونکہ فریج میں کوشت خراب نہیں ہوتا یا پھر ایسا کرتے ہیں کہ دو تین دن کے بعد دیگ بنواکر پورے محلے میں دعوت کردیتے ہیں اوریہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے صحیح مصرف میں خرچ کردیا تو کیاشریعت کی رو سے یہ دونوں عمل مناسب ہیں،حالانکہ اس وقت حالات کی وجہ سے ضرورت مندوں کی تعدادزیادہ ہیں؟گویا یہ رسم بن چکی ہے، اس کے بارےمیں بتلادیجئے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قربانی کے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ خود رکھ لینا،ایک حصہ کو اعزاء اقرباء میں تقسیم کردینا اور ایک حصہ فقراء کو دیدینا مستحب ہے ،واجب اور ضروری نہیں ہے ،اگر قربانی کرنے والا پورا گوشت فریز کرکے خود استعمال کرلےیادیگ بنوکرمحلہ میں تقسیم کردے تو اس کی بھی گنجائش ہے، حدیث شریف میں اس کی مطلقاً اجازت ہے۔

حوالہ جات

سنن الترمذي لمحمد الترمذي - (ج 4 / ص 94)

عن سليمان بن بريدة عن ابيه قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم كنت نهيتكم عن لحوم الأضاحي فوق ثلاث ليتسع ذو الطول على من لا طول له فكلوا ما بدا لكم وأطعموا وأدخروا.

سنن الترمذي لمحمد الترمذي - (ج 4 / ص 95)

عن عابس بن ربيعة قال قلت لأم المؤمنين أكان رسول الله صلى الله عليه و سلم ينهى عن لحوم الأضاحي ؟ قالت لا ولكن قل من كان يضحي من الناس فأحب أن يطعم من لم يكن يضحي ولقد كنا نرفع الكراع فنأكله بعد عشرة أيام   .

وفي المرقاة:

قال الطیبي: نہاہم أن یأکلوا ما بقي من لحوم أضاحیہم فوق ثلاث لیالٍ وأوجب علیہم التصدق بہ فرخص لہ الإمساک ما شاوٴوا (مرقاة: ۴/۱۱۲)                                          

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید        

19/1/1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب