021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حرمتِ رضاعت بغیر دودھ کے ثابت نہیں ہوتی
71439رضاعت کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

بچی تقریبا ایک سال کی ہو گی دادی نے بچی کو خاموش کرانے کے لئے اپنے پستان اس کے منہ میں دے دئیےلیکن دودھ نہیں تھا،بچی کے دادا کو فوت ہوئے پانچ سال گزر چکے تھے دادی کی چھوٹی بچی تقریبا ساڑھے چھ سال کی تھی۔

آیا دادی کے پستان دینے سے جبکہ دودھ نہ ہو حرمتِ رضاعت ثابت ہو گی یا نہیں آیا اس بچی کا رشتہ دادی کے نواسے سے ہو گا یا نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حرمتِ رضاعت کے ثبوت کے لیے بچے کے پیٹ میں دودھ کا جانا ضروری ہے،چونکہ دادی کے پستانوں میں دودھ ہی  نہیں تھا تو اس وجہ سے حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوگی ۔لہذا اس بچی کا دادی کے نواسے سے نکاح کرنا درست ہے۔

حوالہ جات
الأشباه والنظائر - حنفي (ص: 82)
 لو أدخلت المرأة حلمة ثديها في فم الرضيع ولا يسرى أدخل اللبن في حلقه أم لا لا يحرم النكاح لأن في المانع شكا.
الأشباه والنظائر - حنفي (ص: 89)
 امرأة كانت تعطي ثديها صبية واشتهر ذلك فيما بينهم ثم تقول لم يكن في ثديي لبن حين ألقمتها ثديي ولم يعلم ذلك إلا من جهتها جاز لابنها أن يتزوج بهذه الصبية انتهى.
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (3/ 238)
هو مص الرضيع من ثدي الآدمية في وقت مخصوص) أي وصول اللبن من ثدي المرأة إلى جوف الصغير من فمه أو أنفه في مدة الرضاع.

محمد عبدالرحمن ناصر

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی پاکستان

18/06/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب