021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کرایہ داری کے معاملہ کے ذریعے ملک منتقل کرنا
71541اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

ایک مالک مکان اپنا گھر کرائے پر دیتا ہے گھر کی مالیت پندرہ لاکھ ہے، مالک مکان کی شرط یہ ہے کہ دس سال تک مجھے اٹھارہ لاکھ ہر ماہ قسطوں کی صورت میں ادا کردو۔ یہ رقم جب ادا ہوجائے گی تو حقوق ملکیت کرایہ دار کو منتقل ہوجائیں گے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ اجارہ (کرایہ داری ) کا معاملہ ہے اور اجارہ کے معاملہ کے ذریعے کسی چیز کی ملکیت منتقل نہیں ہوتی  بلکہ اس چیز سے نفع حاصل کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔لہذا دس سال تک محض  کرایہ ادا کرنےسے  حقوقِ ملک منتقل نہیں ہوں گے اگرچہ اس معاملہ میں اس کی شرط لگائی گئی ہے ۔

اس کی  صحیح صورت یہ ہے کہ اس  معاملہ کو شروع سے ہی  خریدوفروخت کا معاملہ بنایا جائے اور مکان کی قیمت  پندرہ لاکھ کے بجائے اٹھارہ لاکھ مقرر کر لی جائے  اور اس قیمت کی اقساط بنا لی جائیں۔یا اگر اس معاملہ کو کرایہ داری پر ہی رہنے دیا جائے  اور کرایہ مکمل ہونے پر یہ مکان ہدیہ کر دیا جائے یا بہت ہی معمولی قیمت پر خریدوفروخت کا معاملہ کر لیاجائے  لیکن اس صورت میں مالکِ مکان پر لازمی نہیں ہو گا کہ وہ ہدیہ کرے یا خریدوفروخت کا معاملہ کرے۔

حوالہ جات
حاشية السندي على سنن النسائي (7/ 288)
 عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا يحل سلف وبيع، ولا شرطان في بيع، ولا بيع ما ليس عندك»
مجلة الأحكام العدلية (ص: 79)
بیع المنفعة المعلومة في مقابلة عوض معلوم.
 

محمد عبدالرحمن ناصر

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی پاکستان

24/06/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب