71469 | خرید و فروخت کے احکام | خرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
کیا قسطوں پر ڈبل منافع لینا جائز ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر خریدو فروخت کے معاملہ میں خریدی گئی چیز کی قیمت کی ادھار قسطیں بنائی گئی ہیں ،تو اسمیں بازار میں رائج قیمت سے زائد منافع لینا جائز ہے خواہ وہ دگنا ہی کیوں نہ ہو، بشرطیکہ وہ قیمت معاملہ کرتے وقت طے کی گئی ہواور طے کرنے میں کسی قسم کی غلط بیانی ااور دھوکہ سے کام نہ لیا گیا ہو۔ تاہم اس طرح غیر معمولی طور پر زائد منافع لینا مروءت اور اسلامی اخلاقیات کے خلاف ہےجو کسی مسلمان کے شایانِ شان نہیں ۔
حوالہ جات
بحوث في قضايا فقهية معاصرة (ص: 11)
البيع بالتقسيط بيع بثمن مؤجل يدفع إلى البائع في أقساط متفق عليها...... المعمول به في الغالب أن الثمن في (البيع بالتقسيط) يكون أكثر من سعر تلك البضاعة في السوق....... الأئمة الأربعة وجمهور الفقهاء والمحدثون، فقد أجازوا البيع المؤجل بأكثر من سعر النقد، بشرط أن يبت العاقدان بأنه بيع مؤجل بأجل معلوم، وبثمن متفق عليه عند العقد.
محمد عبدالرحمن ناصر
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی پاکستان
24/06/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |