021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میزان بنک کے سیونگ اکاؤنٹ سے نفع لینا
71470مضاربت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

میزان بنک میں سیونگ اکاؤنٹ بنا کر اس سے ماہانہ آمدنی لینا جائز ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

میزان بینک میں معاملات   مستندعلماء اور شرعی ایڈوائزر زکی زیرِ نگرانی سر انجام پاتے ہیں  جو اس بات کی مکمل کوشش کرتے ہیں کہ تمام تر معاملات شریعہ سے ہم آہنگ ہوں ۔میزان بینک میں سیونگ اکاؤنٹ مضاربہ اور مشارکہ کی بنیاد پر کام کرتےہیں اور اسی بنیاد پر نفع کی تقسیم ہوتی ہے ، اس میں نقصان کا بھی احتمال ہوتا ہے۔لہذا میزان بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوا کر اس سے آمدنی لینا جائز ہے۔

حوالہ جات
بحوث في قضايا فقهية معاصرة (ص: 363)
أما الأموال المودعة في المصارف الإسلامية، البنوك الإسلامية لا تعمل على أساس الفائدة الربوية، بل إنما تقبل هذه الودائع على أن يشاركها أصحابها في ربحها إن كان هناك ربح، فليست هذه الودائع في البنوك الإسلامية قروضا، وإنما هي رأس مال في المضاربة، وإنها تستحق حصة مشاعة من ربح البنك، وتحتمل حصة مشاعة من الخسران إن كان هناك خسران، وليست مضمونة على البنك، فلا يضمن البنك أصلها ولا ربحها، إلا إذا حصل هناك تعد من قبل البنك، فإنه يضمن بقدر التعدي۔

محمد عبدالر حمن ناصر

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی پاکستان

24/06/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب