021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک مسجد کے قریب دوسری مسجد بنانا
73977وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

ہماری زمین ہے اس میں ایک مسجد کے لیے بنیاد رکھی گئی ہے،لیکن ابھی تک مسجد نہیں بنی ہے،اور نہ اس میں کوئی اذان وغیرہ ہوئی ہے۔دوسو کلومیٹر کے فاصلے پر بائیں طرف ہمارے ساتھ ایک مسجد ہے اور دوسو میٹر کے فاصلے پر دائیں جانب بھی ایک مسجد ہے،یعنی پہلے سے دومسجد بنی ہوئی ہیں۔اور ہم اس کے درمیان میں آتے ہیں۔کیا ہمارے لیے یہ مسجد بنانا ضڑوری ہے یا پھر اس کی رقم کسی دوسری مسجد میں دے دیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی مسجد کے قریب دوسری مسجد بنانا اس صورت میں ممنوع ہے جب دوسری مسجد بنانے والوں کا مقصد پہلی مسجد میں نمازیوں کی تعداد کم کرنا ہویا دوسری مسجد بنانے سے لوگوں میں اختلاف وانتشار اور فتنہ پیدا ہوتا ہو،لہذا اگر ایسی کوئی بات نہ ہوتو ایک مسجد کے قریب دوسری مسجد بنانا جائزہے۔ واضح رہے کہ جو جگہ مسجد کے لیے وقف ہوجائے اس میں پھر مسجد بنانا ضروری ہوتا ہے،اور اس کی رقم دوسری مسجد میں خرچ نہیں کی جاسکتی ،وقف کےلیے زبان سے اتنے الفاظ کہہ دینا کافی ہے کہ میں اس زمین کو مسجد کےلیے وقف کرتا ہوں ،اگرچہ اس پر تعمیر شروع نہ کی ہو۔لہذا مسئولہ صورت میں اگر اس طریقے سے جگہ وقف کرکے مسجد کی بنیاد رکھ دی گئی ہے تو اب اس جگہ مسجد بنانا ضروری ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 338) :
 ثم إن أبا يوسف يقول يصير وقفا بمجرد القول لأنه بمنزلة الإعتاق عنده، وعليه الفتوى.

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

20/ محرم1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب