021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مورث سے پہلے انتقال کرنے والے وارث کے حصے کا حکم
73981میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ایک بھائی محمد سعید جو کہ شادی شدہ تھا والد صاحب کی زندگی میں ہی انتقال کرگیا تھا اور اس کے بچوں کو والد صاحب اپنی زندگی میں جائیداد میں سے حصہ دے چکے تھے،اب آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ محمد سعید کا والد صاحب کی جائیداد میں کوئی حصہ بنتا ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

میراث میں ان ورثہ کو حصہ ملتا ہے جو مرنے والے کے انتقال کے وقت زندہ ہوں،جن ورثہ کا پہلے انتقال ہوچکا ہو انہیں میراث میں سے حصہ نہیں ملتا،اس لیے آپ کے بھائی محمد سعید کو جن کا والد سے پہلے انتقال ہوگیا تھا،مرحوم والد کی میراث میں حصہ نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
"البحر الرائق " (8/ 577):                                                                                                   
قال – رحمهﷲ - (ولا توارث بين الغرقى والحرقى إلا إذا علم ترتيب الموت) أي إذا مات جماعة في الغرق أو الحرق ولا يدرى أيهم مات أولا جعلوا كأنهم ماتوا جميعا فيكون مال كل واحد منهم لورثته ولا يرث بعضهم بعضا إلا إذا عرف ترتيب موتهم فيرث المتأخر من المتقدم وهو قول أبي بكر وعمر وزيد وأحد الروايتين عن علي - رضي ﷲ عنه - وإنما كان كذلك؛ لأن الإرث يبنى على اليقين بسبب الاستحقاق وشرطه وهو حياة الوارث بعد موت المورث ولم يثبت ذلك فلا يرث بالشك".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

23/محرم1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب