021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیٹےکی وفات کےبعدوالدکےترکہ میں سےاسےملنےوالےحصےکی تقسیم
73983میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرا سب سے چھوٹا بھائی محمد فرقان جس کا انتقال والد صاحب کے انتقال کے بعد ہوا ہے،اس کی صرف ایک بیٹی اور بیگم ہے جو کہ محمد فرقان کے نکاح میں تھی اور اس کا کوئی لڑکا نہیں ہے،ان کے حصے کے حوالے سے بھی راہنمائی فرمائیں کہ محمد فرقان کی بیوی اور بیٹی کا شرعی طور پر کتنا حصہ بنتا ہے۔

تنقیح:سائل سے معلوم ہوا کہ محمد عتیق کا انتقال محمد فرقان سے پہلے ہوگیا تھا،محمد فرقان کے انتقال کے وقت اس کے فقط دو بھائی زندہ تھے اور اب بھی دونوں حیات ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 

مرحوم والد کی میراث میں سے محمد فرقان کے حصے میں جو پچیس فیصد آئے گا،اس میں سے ٪125ء3 ان کی بیوی کو ملے گا،جبکہ ٪5ء12 اس کی بیٹی کو اور ٪687ء4 اس کی وفات کے وقت زندہ دونوں بھائیوں میں سے ہر ایک کو ملے گا۔

نیز والد صاحب کی میراث کے حصے کے علاوہ بھی اگر وفات کے وقت محمد فرقان کی ملک میں سونا،چاندی،نقدی،مال تجارت،جائیداد یا ان کے علاوہ کوئی چھوٹا بڑا سامان تھا تو اسے بھی ورثہ میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کرنا ضروری ہے،جس میں سے٪5ء12 ان کی بیوی کو،جبکہ٪50 ان کی بیٹی کو اور ٪75ء18 اس کی وفات کے وقت زندہ دونوں بھائیوں میں سے ہر ایک کو ملے گا۔

جن بھائیوں کا انتقال محمد فرقان سے پہلے ہوچکا تھا،انہیں محمد فرقان کی میراث میں سے حصہ نہیں ملے گا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

23/محرم1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب