74011 | زکوة کابیان | مستحقین زکوة کا بیان |
سوال
کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے دوسرے شخص کوزکوة دی،زکوة لینےوالاسیدتھا،لیکن اس وقت اس کوزکوة کے مسئلہ کاعلم نہیں تھا،اب سوال یہ ہے کہ ابھی وہ زکوة کی رقم واپس کرے یانہیں؟اگرواپس کرے توکس کودے،کیونکہ دینے والاغائب ہے،اب کیاعمل کرے کہ یہ صحیح ہوجائے اورفریقین گناہ سے بچ جائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگرزکوة دینے والے نےاپنے لحاظ سے تحقیق اورغوروفکر کرنے کے بعد مستحق اورغیرسیدسمجھ کرزکوة دی تھی تواس کی زکوة اداہوگئی،دوبارہ زکوة اداکرنالازم نہیں،البتہ اگرسیدکومعلوم ہوگیاہے کہ یہ زکوة کی رقم ہے تواس پردینے والے کوواپس کرناضروری ہے،اگردینے والاغائب ہے تواس کی طرف سے کسی مستحق کودیدے۔
حوالہ جات
فی رد المحتار (ج 7 / ص 255):
في القهستاني عن الزاهدي : ولا يسترد منه لو ظهر أنه عبد أو حربي وفي الهاشمي روايتان ولا يسترد في الولد والغني وهل يطيب له ؟ فيه خلاف ، وإذا لم يطب قيل يتصدق وقيل يرد على المعطي .
وفی تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق (ج 3 / ص 498):
( قوله أو أبوه أو ابنه صح ) وهذا عند أبي حنيفة ومحمد وقال أبو يوسف لا يصح أي ولكن لا يسترد ما أداه وهل يطيب للقابض إذا ظهر الحال لا رواية فيه واختلف فيه وعلى القول بأن لا يطيب يتصدق بهاوقيل يرده على المعطي على وجه التمليك منه ليعيد الأداء .
محمد اویس بن عبدالکریم
دارالافتاء جامعۃ الرشید
24/01/1443
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |