021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شک کی بنیاد پر حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوگی
74095رضاعت کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

ایک عورت نے اپنے بچے کو دو سال تک دودھ پلایا اور اس کے ڈیڑھ سال بعد اپنے دیور کے بیٹے کو تقریباً پانچ ماہ تک اپنے ساتھ سلایا،بچے کے رونے پر عورت دیور کے بیٹے کے منہ چھاتی دیتی تھی،اب اس میں شک ہے کہ بچے کے منہ میں دودھ گیا یا نہیں؟کیا اب اس عورت کی بچی کا دیور کے اس بیٹے کے ساتھ نکاح ہوسکتا ہے؟

عورت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ بچے کو گائے کا دودھ پلاتی تھی،لیکن جب بچہ روتا تھا تو اسے اپنی چھاتی کے ساتھ ایسے لگاتی جیسے اپنے بچے کو دودھ پلاتے وقت لگاتی،بچہ اسی حالت میں سوجاتا تھا،اب نہیں معلوم کہ بچے نے دودھ پیا ہوگا یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حرمت رضاعت یقینی طور پر  دودھ پینے سے ثابت ہوتی ہے،محض شک کی  بنیاد پر حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی،لہذا اگراس عورت کو اپنی چھاتی میں دودھ ہونے کا یقین یا غالب گمان نہ ہو تو بچےکے محض پستان منہ میں لینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوئی اور اس بچے کا اس عورت کی بیٹی کے ساتھ نکاح جائز ہوگا۔

جبکہ چھاتی میں دودھ کی موجودگی کے یقین یا غالب گمان کی صورت میں حرمت رضاعت ثابت ہوجائے گی اور اس بچے کا اس عورت  کی بیٹی سے نکاح جائز نہ ہوگا۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (3/ 212):
"(ويثبت به) ولو بين الحربيين بزازية (وإن قل) إن علم وصوله لجوفه من فمه أو أنفه لا غير، فلو التقم الحلمة ولم يدر أدخل اللبن في حلقه أم لا لم يحرم ؛لأن في المانع شكا".
قال ابن عابدین رحمہ اللہ:"  (قوله فلو التقم إلخ) تفريع على التقييد بقوله إن علم. وفي القنية: امرأة كانت تعطي ثديها صبية واشتهر ذلك بينهم ثم تقول لم يكن في ثديي لبن حين ألقمتها ثدي ولم يعلم ذلك إلا من جهتها جاز لابنها أن يتزوج بهذه الصبية. اهـ. ط. وفي الفتح: لو أدخلت الحلمة في في الصبي وشكت في الارتضاع لا تثبت الحرمة بالشك".
"البحر الرائق " (3/ 238):
"وخرج بالوصول لو أدخلت امرأة حلمة ثديها في فم رضيع ولا يدري أدخل اللبن في حلقه أم لا لا يحرم النكاح لأن في المانع شكا كذا في الولوالجية.
وفي القنية: امرأة كانت تعطي ثديها صبية واشتهر ذلك بينهم ثم تقول لم يكن في ثديي لبن حين ألقمتها ثديين ولا يعلم ذلك الأمر إلا من جهتها جاز لابنها أن يتزوج بهذه الصبية اهـ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

07/صفر1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب