03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
صدقہ کےمال سے کھاناکھلانا
74108ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک کمپنی بکرا،گائے یاکوئی اورچیزصدقہ کرتی ہے اوروہی گوشت اپنی ملازمین کیلئے بنواکر کھانےمیں دیتی ہے،پوچھنایہ ہے کہ کیاان کایہ عمل درست ہے،کیاصدقہ کامقصدحاصل ہوجائے گا،ملازمین کیلئے کھاناجائزہے؟اگرزکوة اورفطرہ کے مال سے کھانابنوایاجائے توکیاحکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صدقات واجبہ جیسے زکوة ،فطرانہ وغیرہ میں مستحق (جس کی ملکیت میں نصاب کی بقدرمال نہ ہو)کومالک بناناضروری ہے،صدقات نافلہ میں مالک بنانااورمستحق کودیناضروری نہیں،صدقہ نافلہ امیرکوبھی دیاجاسکتاہے اورعمارت وغیرہ پربھی لگایاجاسکتاہے،عام طورپرکھاناکھلانے میں مالک بنانے کی صورت نہیں پائی جاتی ہے،کھاناسامنے رکھدیاجاتاہےتاکہ ہرشخص اپنی ضرورت کے مطابق کھالے،ساتھ لیجانے کی اجازت نہیں ہوتی،اس لئے اس طرح  كهاناكهلانے سےزکوة وغیرہ ادانہیں ہوتی ہے،البتہ اگرپیکٹ وغیرہ بناکرمستحق عملہ کودیدیئے جائیں اوران کواپنے ساتھ لیجانے کی بھی اجازت ہوتوایسی صورت میں زکوة وغیرہ اداہوجائے گی۔

صدقات نافلہ میں مالک بنانااورمستحق کودیناشرط نہیں ،اس لئے اگرکوئی ادارہ نفلی رقم سے کھانابنوائے اورعملہ کوکھلادے تواس میں حرج نہیں،اس سے صدقہ کے ثواب میں کمی نہیں آتی،البتہ بہتریہ ہے کہ رقم کی صورت میں اپنے عملہ اورملازمین کے ساتھ تعاون کیاجائے تاکہ ہرایک اپنی ضرورت پرخرچ کرسکے۔

حوالہ جات

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محمد اویس بن عبدالکریم

دارالافتاء جامعۃ الرشید

08/02/1443

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب