74110 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
کیافرماتےہیں علمائےکرام اس مسئلےکےبارےمیں کہ ابھی چندروزقبل میری پھوپھی کاانتقال ہوگیاہے،ان سےبڑےایک بھائی اورایک بہن کاانتقال ہوگیاہےاورایک بھائی اورایک بہن ابھی موجود ہیں اور ان سب بہن بھائیوں کے بچےبھی موجودہیں۔مرحومہ کی کوئی اولادنہیں ہےاوروالدین کابھی انتقال ہوچکا ہے،مرحومہ کی والدہ نےمرحومہ کوان کی شادی کےموقع پرفلیٹ تملیکادیاتھااوروہ تاوفات اسی میں مقیم تھیں،اب سوال یہ ہےکہ مرحومہ کی میراث کس طرح تقسیم کی جائےگی،جبکہ ورثہ میں 1بھائی 1بہن اورشوہرموجود ہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحومہ کی میراث اس طرح تقسیم ہوگی کہ شوہرکوکل میراث کانصف ملےگا،باقی مال بھائی بہن میں تقسیم ہوگا،بھائی کودوحصےاوربہن کوایک حصہ ملےگا۔
موجودہ مسئلہ میں پلاٹ اورجتنال مال ہواس کی قیمت لگاکرچھ حصوں میں تقسیم کیاجائے،تین حصے(کل مال کا50.00فیصد)شوہرکو،دوحصے(33.333فیصد)مرحومہ کےبھائی کواورایک حصہ(16.667فیصد)مرحومہ کی بہن کودیدیاجائے۔
بھائی بہن کےہوتےہوئےان کی اوردیگربہن بھائیوں کی اولادمحروم ہوگی۔
حوالہ جات
......
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
08/صفر 1443 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |