021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مرحومہ نےشوہراوراپنےبہن بھائیوں کی اولادکےلیےوصیت کی توکیاحکم ہوگا؟
74111وصیت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

سوال:وفات سے تقریباسال پہلےانہوں نےیہ وصیت لکھوائی تھی کہ میری وفات کےبعدیہ فلیٹ بیچ کرشوہرکاشرعی حصہ دےدیاجائےاورباقی رقم دونوں بھائیوں اورمجھ سےبڑی والی بہن کے بچوں میں برابر تقسیم کردی جائے۔کل بچوں کی تعداد 12 ہے، 10 لڑکیاں اور 2 لڑکے۔

مرحومہ کی وصیت پر کس طرح عمل کیا جائےگااورکتنےمال پروصیت کاحکم لاگوہوگا؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحومہ کی طرف سےبہن بھائیوں کی اولادکےلیےوصیت کرنادرست ہے،لیکن اس وصیت کومیت کےتہائی مال تک پوراکیاجائےگا،جس کاطریقہ یہ ہےکہ مرحومہ کی وفات کےبعداس کےمال سےتجہیزوتکفین  اورقرض کی ادائیگی کےبعدجتنامال باقی ہواس سےایک تہائی حصہ لےکربہن بھائی کی اولادمیں برابرتقسیم کیاجائےگا،باقی دوتہائی مال کااصل حکم یہ ہےکہ وہ بطورمیراث شرعی وارثوں(شوہراورزندہ بہن بھائی)میں تقسیم کیا جائے،لیکن اگروہ سب ورثہ بالغ ہوں،اوراپنی دلی رضامندی سےاجازت دیں،توپھراس کوبھی بہن بھائی کی اولادمیں تقسیم کرسکتےہیں،ورنہ جووارث راضی ہوصرف اس کےحصےکےمال کوتقسیم کردیاجائےاورباقی ورثاءجوراضی نہ ہوں ان کاحصہ انہی کودیدیاجائے۔

حوالہ جات
"السراجی فی المیراث "5،6 : الحقوق المتعلقہ بترکۃ المیت :قال علماؤنارحمہم اللہ تعالی تتعلق بترکۃ المیت حقوق اربعۃ مرتبۃ الاول یبدأبتکفینہ وتجہیزہ من غیرتبذیرولاتقتیر،ثم تقضی دیونہ من جمیع مابقی من مالہ ثم تنفذوصایاہ من ثلث مابقی بعدالدین ،ثم یقسم الباقی بین ورثتہ بالکتاب والسنۃ واجماع الامۃ۔
"سنن الترمذي" 3 / 293:عن أبى أمامة الباهلى قال :(سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في خطبته عام حجة الوداع: إن الله تبارك وتعالى قد أعطى كل ذى حق حقه فلا وصية لوارث۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

08/صفر 1443 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب