74154 | حدیث سے متعلق مسائل کا بیان | متفرّق مسائل |
سوال
احادیث کے حوالے سےمشہور ہے کہ اللہ کے راستے میں ایک نماز روزہ اور ذکر پر اننچاس کروڑ کا ثواب ملے گا۔ اس بارے میں درج ذیل امور دریافت کرنے ہیں:
پہلا سؤال یہ ہے کہ کیا جن دو روایتوں کو ملا کر یہ جو فضلیت بیان کی جاتی ہے کیا وہ روایات مستند ہیں، بیان کرنے کی قابل ہیں؟
دوسرا یہ ہے کہ کیا یہ فضیلت صرف جہاد کے ساتھ خاص ہے ؟ یا تبلیغی جماعت میں وقت لگانے پر یا علم کی تلاش میں نکلنے پر اور حج پر جانے والوں کو بھی یہ ثواب ملے گا؟
تیسرا یہ کہ اس کے راستے میں نماز روزہ ذکر پر اننچاس کروڑ کا اجر ملے گا اللہ کے راستے کی فضیلت بیان کرنے کے لیے اس کو اس طریقے سے ترغیب کے طور بیان کرنا صحیح ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
۱۔ یہ دونوں روایات سندکے لحاظ سےضعیف ہیں،لہذا بغیر ضعف بیان کئے بیان کرنا درست نہیں۔
۲۔بعض قرائن کی وجہ سے یہ فضیلت جہاد کے ساتھ خاص معلوم ہوتی ہے ،تاہم دیگر دینی خدمات بھی فی سبیل اللہ کےمجازی مفہوم کامصداق ہیں،لہذاان کے لیے اسے اس عنوان وانداز سے بیان کرنابھی درست ہے۔
۳۔ تبلیغی عمل کےساتھ خاص کرکےاسے بیان کرنا درست نہیں۔(احسن الفتاوی:ج۹،ص۱۸۴)
حوالہ جات
(سنن ابن ماجه، کتاب الجهاد، باب فضل النفقة في سبیل الله: ۲/۹۲۲، ط: دارالفکر بیروت)
" حدثنا هارون بن عبد الله الحمال ثنا ابن أبي فديك عن الخليل بن عبد الله عن الحسن عن علي بن أبي طالب وأبي الدرداء وأبي هريرة وأبي أمامة الباهلي وعبد الله ابن عمر وعبد الله بن عمرو وجابر بن عبد الله وعمران بن الحصين كلهم يحدث عن رسول الله صلى الله عليه و سلم أنه قال: من أرسل بنفقة في سبيل الله وأقام في بيته فله بكل درهم سبعمائة درهم، ومن غزا في سبيل الله وأنفق في وجه ذلك فله بكل درهم سبعمائة ألف درهم، ثم تلا هذه الآية: {والله يضاعف لمن يشاء}".
(سنن أبي داؤد، باب تضعیف الذکر في سبیل الله:۲/۳۱۶، ط:دارالکتاب العربی)
"حدثنا أحمد بن عمرو بن السرح حدثنا ابن وهب عن يحيى بن أيوب وسعيد بن أبى أيوب عن زبان بن فائد عن سهل بن معاذ عن أبيه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الصلاة والصيام والذكر تضاعف على النفقة في سبيل الله بسبعمائة ضعف»".
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۱۲صفر۱۴۴۳ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |