74195 | روزے کا بیان | نذر،قضاء اور کفارے کے روزوں کا بیان |
سوال
کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زیدنے رمضان میں عشاء کے وقت روزہ رکھنے کاارادہ کیا کہ کل روزہ رکھوں گا جس طرح ہرشخص کارمضان میں روزہ رکھنے کاارادہ ہوتاہے،لیکن سحری میں آنکھ نہیں کھلی،صبح جب اٹھا تویہ خیال کرکے سحری نہیں کی ہے اس لئے روزہ نہیں ہوگااورناشتہ کرلیا توکیااس صورت میں قضاء اورکفارہ دونوں لازم ہوں گے یاصرف قضا کرنی ہوگی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
رمضان میں عام طورپررات سے روزہ کی نیت کامطلب ہوتاہے کہ سحری کرکے روزہ رکھنا، اس لئے اگر کسی شخص کایہی ارادہ تھااورصبح سحری نہیں کرسکا اوربعد میں وہ کھاپی لیتا ہےتو یہ روزہ رکھ کرختم کرنانہیں ہے،اس لئے ایسی صورت میں صرف قضالازم ہے،البتہ ایسی صورت میں نیت کرکے روزہ رکھناضروری ہے،کیونکہ رمضان کے روزہ کی نیت نصف النہارشرعی تک کی جاسکتی ہے،ایسی صورت میں روزہ نہ رکھناکم ہمتی اورخیرکثیرسے محرومی کاذریعہ ہے،کیونکہ رمضان میں روزہ رکھنے کی فضیلت غیررمضان میں روزہ رکھنے سے کسی بھی صورت میں حاصل نہیں کی جاسکتی ،اگرکسی نے ایساکیاہے تواس پرتوبہ استغفارکرے۔
حوالہ جات
۔۔۔
محمد اویس بن عبدالکریم
دارالافتاء جامعۃ الرشید
15/02/1443
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |