021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زندگی میں بعض ورثہ کو دینا اور بعض کو محروم کرنا(اولاد کے ہبہ میں تفاضل)
74220میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میری دو بیٹیاں ہیں ، بیٹا نہیں، کیا میرے بعد میری جائیداد میں سے دو حصے میری بیٹیوں کو جائے گا اور ایک حصہ میرے بہن بھائیوں کو جائے گا؟ شریعت میں کوئی حل ہے کہ میں اپنی جائیداد آدھی آدھی صرف اپنی بیٹیوں میں تقسیم کرسکوں؟میں نے سنا ہے کہ یا تو اپنی زندگی میں بیٹیوں کے نام کردوں یا اپنی زندگی میں بہن بھائیوں سے معاف کروالوں۔ کیا اگر کسی کے بھائی بہن فوت ہوچکے ہوں تو کیا ایک حصہ ان کی اولاد کو جائے گا؟ اور کیا ورثہ سے زندگی میں معاف کروانا ہوتا ہے یا کہ ورثہ خود معاف کرالیں گے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ تقسیم کئےاور قبضہ دئیے بغیرجائیداد کسی کےنام کرنے سے نہ تو وہ اس کا مالک بنتا ہے اور نہ ہی ایسی صورت میں مالک کے مرنے کے بعد دیگر ورثہ کا حق وراثت ختم ہوتا ہے،اسی طرح کسی وارث کا از خود یا مورث کے معاف کرانے سے اس کا حق وراثت ختم بھی نہیں ہوتا۔

نیزبلا کسی معقول وجہ کے کسی وارث کو اس کے حصہ میراث سے،اپنی زندگی میں جائیدادتقسیم کرکےمحروم کرنا جائز نہیں،حدیث شریف میں اس پر وعید آئی ہے،البتہ اگر کوئی وارث بے دین اور فاسق ہو جس سے مال وراثت گناہوں میں خرچ کرنے کا اندیشہ توایسی صورت میں محروم کرناجائز ہے،لہذااگر دیگر ورثہ فاسق نہ ہو ں تو ایسی صورت میں ان کو  بالکل محروم کرنا درست نہیں،بلکہ کسی قدرضروری اخراجات کی حد تک ان کو بھی کچھ  حصہ ضرور دینا چاہئے،البتہ اگران کی دلی رضامندی واجازت سے  ان کوتقسیم جائیداد  میں محروم رکھا جائےتو جائزہےاور ان کی رضامندی واجازت کے بغیرتقسیم جائیداد میں اس طرح کیا جاسکتاہےکہ  مورث اپنی ملکیت میں کسی قدر اتنا مال چھوڑے جو اس کے مرنے کے بعد تمام ورثہ میں شرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوسکے۔

 لہذاصحیح طریقہ یہ ہے کہ  کسی قدر مال اپنی ملکیت میں باقی رکھتے ہوئے،زندگی میں اپنی باقی جائیداد بیٹیوں کے درمیان برابر باقاعدہ تقسیم کرکے قبضہ بھی دیا جائے،اس طرح بیٹیاں مالک بن جائیں گی،اور دیگر ورثہ  بعد از وفات مورث صرف بوقت وفات مورث کی ملک میں موجود مال میں سےاپنے حصہ کامطالبہ کرسکیں گے۔

حوالہ جات
مشكاة المصابيح  مع شرح مرقاة المفاتيح (5/ 2040)
وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة» . رواه ابن ماجه
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (7/ 288)
ولو كان ولده فاسقا فأراد أن يصرف ماله إلى وجوه الخير ويحرمه عن الميراث هذا خير من تركه لأن فيه إعانة على المعصية ولو كان ولده فاسقا لا يعطي له أكثر من قوته۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۵صفر۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب