03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قرض کی رقم ایزی پیسہ سے بھیجنے پر کٹوتی کا حکم
74194امانتا اور عاریة کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

زید نے عمرو سے دو ہزا روپے بطور قرض لیے، وہ دو ہزار عمرو نے ایزی پیسہ کے ذریعے  بھیج دیے اور اس بھیجنے پر جو ٹیکس آ رہا تھا (مثلاً 500 روپے) وہ بھی عمرو نے ادا کیا۔ اب زید وہ پیسے عمرو کو واپس دینا چاہ رہا ہے۔ جو ٹیکس عمرو نے ادا کیا تھا، کیا زید وہ بھی اس کو واپس کرے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حضرات فقہاء کرام نے عاریت لینے دینے پر ہونے والے اخراجات مستعیر (عاریت لینے والے) پر ڈالے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ عاریت سے مستعیر فائدہ حاصل کرتا ہے۔ اس سے یہ اصول نکلتا ہے کہ قرض کی رقم سے بھی نفع چونکہ قرض لینے والا اٹھاتا ہے لہذا  قرض لینے اور اس کی واپسی پر آنے والے اخراجات بھی قرض لینے والے کے ذمے ہوں گے۔ اس اصول کی روشنی میں اگر زید نے عمرو کو ایزی پیسہ کے ذریعے رقم بھیجنے کا کہا تھا یا  زیداس بات پر رضامند تھا کہ عمرو قرض کی رقم بذریعہ ایزی پیسہ بھیجے (چاہے یہ رضامندی صراحتاً ہو، مثلاً زبان سے بھیجنے کا کہا ہو، یا دلالۃً ہو، مثلاً دونوں کا لین دین بذریعہ ایزی پیسہ ہوتا رہتا ہو) تو یہ ٹیکس بھی زید کو ادا کرنا ہوگا۔ لیکن اگر زید نے عمرو کو نہ تو ایزی پیسہ کے ذریعے بھیجنے کا کہا  تھا اور نہ ہی اس پر رضامند تھا تو یہ ٹیکس عمرو کے ذمے ہوگا۔

حوالہ جات

(قوله ومؤنة الرد على المستعير) لأن الرد واجب عليه لما أنه قبضه لمنفعة نفسه والأجرة مؤنة الرد فتكون عليه وفائدة كونها على المستعير تظهر أيضا فيما لو كانت العارية مؤقتة فمضى الوقت فأمسكها المستعير فهلكت ضمنها لأن مؤنة الرد عليه كذا في النهاية.

(البحر الرائق، 7/283،ط: دار الكتاب الاسلامي)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

17/ صفر المظفر 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب