021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بینہ نہ ہونے کی صورت میں مدعی کی قسم معتبر نہیں؟
77892دعوی گواہی کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

1995 میں عبدالجلال نے 19 کنال زمین ادریس پر فروخت کی اور اس زمین کے پیسے وصول کیے،اس کے بعد ادریس نے کہا کہ ساز میر کو مختیار نامہ دے دو،یہ میرا نمایندہ ہے،عبدالجلال نے مختیار نامہ ساز میر کو دے دیا،اس مختیار نامہ میں مختلف خسرہ جات شامل تھے،اس میں ایک خسرہ 91 بھی شامل تھا،خسرہ 91 سے عبدالجلال نے اپنے پوتوں نعمان اور شاہ فیصل کو 135 مرلے کا انتقال گفٹ کیا تھا تو اس وجہ سے ساز میر اس کا انتقال منتقل نہیں کر سکتا تھا  تو ساز میر نے اس کے بدلے ایک دوسری جگہ سے جو کہ عبدالجلال کی ملکیت تھی انتقال منتقل کیا،اس طرح ساز میر نے 19 کنال زمین پوری کر لی۔

بعد میں فقیر حسین اور ادریس کی ڈیل ہوتی ہے جس میں فقیرحسین ادریس کو 8کنال 16 مرلے زمین گفٹ کرتا ہے جس کا انتقال نمبر 365 ہے،اس کے بدلے ادریس فقیرحسین کو 8کنال 16 مرلے زمین گفٹ کرتا ہے،اب فقیرحسین کے بیٹے دلاور کا دعویٰ ہے کہ عبدالجلال نے انتقال نمبر 365 کے پیسے وصول کیے ہیں جس کا کوئی تحریری یا دستاویزی ثبوت پیش نہیں کرتا اور اس کا ذکر فقیر حسین نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں کیا،اب دلاور کہتا کہ 365 کے بدلے مجھے اس 135 مرلے زمین کا انتقال  دے دو جو عبدالجلال نے اپنے پوتوں کو گفٹ کی تھی،کیا اس کا یہ دعویٰ اور مطالبہ شریعت کی رو سے درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ مفتی غیب کا علم نہیں جانتا،لہذا وہ دی گئی معلومات کے مطابق جواب لکھتا ہے،لہذا ذیل میں دیئے گئے جواب کا مدار آپ کی دی گئی معلومات کے صحیح ہونے پر ہے،اگر حقیقی صورتحال اس سے مختلف ہو تو پھر اس جواب کا اس پر انطباق ضروری نہیں۔

شریعت کا مسلمہ اصول یہ ہے کہ دلیل مدعی(دعوی کرنے والے) کے ذمےلازم ہے اور مدعی کے پاس دلیل نہ ہونے کی صورت میں قسم منکر(دعوی سے انکار کرنے والے)کے ذمے لازم ہوتی ہے اور دعوی کے ثبوت کے لئے کم ازکم دو صالح اور عادل مردوں یاانہیں صفات کے حامل ایک مرد اور دوعورتوں کی گواہی ضروری ہے۔

چونکہ مذکورہ صورت میں دلاور مدعی ہے،اس لئے اس کی قسم معتبر نہیں،بلکہ اس کے ذمے لازم ہے کہ اپنے اس دعوی کو کم از کم دو صالح اورعادل مردوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی سے ثابت کرے،اگر دلاور نے اپنے دعوی کو دو گواہوں سے ثابت کردیا تو فیصلہ اس کے حق میں ہوگا،لیکن اگر اس کے پاس اپنے دعوی پر گواہ موجود نہ ہو تو پھر فریق مخالف سے یوں قسم لی جائے گی کہ انہیں اس بات کا علم نہیں کہ ان کے دادا عبدالجلال نے فقیر حسین سےمذکورہ زمین کے پیسے وصول کئے تھے،اس طرح قسم اٹھانے کے بعد فیصلہ ان کے حق میں ہوگا۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (5/ 465):
"(و) نصابها (لغيرها من الحقوق سواء كان) الحق (مالا أو غيره كنكاح وطلاق ووكالة ووصية واستهلال صبي) ولو (للإرث رجلان) إلا في حوادث صبيان المكتب فإنه يقبل فيها شهادة المعلم منفردا قهستاني عن التجنيس (أو رجل وامرأتان) ولا يفرق بينهما {فتذكر إحداهما الأخرى} [البقرة: 282] ولا تقبل شهادة أربع بلا رجل".
"الدر المختار " (5/ 549):
"(وكذا لو اصطلحا أن المدعي لو حلف فالخصم ضامن) للمال (وحلف) أي المدعي (لم يضمن) الخصم لأن فيه تغيير الشرع. (واليمين لا ترد على مدع) لحديث «البينة على المدعي» وحديث الشاهد واليمين ضعيف، بل رده ابن معين، بل أنكره الراوي عيني.
"البحر الرائق " (7/ 217):
"(قوله: وعلى العلم لو ورث عبدا فادعاه آخر) ؛ لأنه لا علم له بما صنع المورث فلا يحلف على البتات أطلقه فشمل ما إذا ادعاه ملكا مطلقا أو بسبب من المورث".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

27/صفر1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب