021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فارایور کمپنی میں کام کرنا(فار ایور لونگ پراڈکٹس)
74186اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

خلاصہ سوال:ایک کاروبار سے متعلق رہنمائی درکار ہے کہ یہ کاروبار اپنی اصل، طریقہ کار، متعلقہ ذرائع اور آمدنی و منافع کے لحاظ سے جائز، حلال اور اسلامی اصولوں سے مطابقت رکھتا ہے یا نہیں؟

کاروبار کا نام "فار ایور لونگ پراڈکٹس" ہے۔ اس کی چیدہ چیدہ خصوصیات یہ ہیں:

1.     کمپنی کی مصنوعات میں کوئی چیز مال حرام پر مشتمل نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ضرر رساں چیز ہے۔

2.     کمپنی نہ تو کسی سودی فرم سے منسلک ہے اور نہ ہی کسی سودی للین دین سے آمدنی حاصل کرتی ہے۔

3.     کمپنی اپنی آمدنی اور منافع خالصتاً اپنی تیار کردہ مصنوعات کی فروخت سے حاصل کرتی ہےنہ کہ کسی "ڈریم منی (خیالی کاروبار)" سے حاصل کرتی ہے۔

4.     کمپنی پہلے معاوضہ وصول کرتی ہے اور اس کے بدلے میں مصنوعات قیمت کے بقدر مہیا کرتی ہے۔ رقم کے بدلے رقم کا وجود نہیں ہے جس سے سود کا احتمال ہو۔

5.     کمپنی کے ساتھ افراد کے معاملے کی دو صورتیں ہیں:

‌أ.      معاوضے کے بدلے مصنوعات لے کر استعمال کرے۔

‌ب. مصنوعات آگے فروخت کر کے نفع حاصل کرے۔

6.     کمپنی اپنی ہر فروخت کے بدلے منافع کماتی ہے۔ اس میں غور طلب بات یہ ہے کہ ہر نیا نمائندہ یا کارندہ جو معاوضہ دے کر کمپنی کا کاروبار میں حصہ دار ہوگا تو یہ آمدنی کسی بھی لحاظ سے اس کے ابتدائی معاوضے کی رقم سے نہیں دی جاتی بلکہ ہر فرد کے ابتدائی معاوضے کے بدلے کمپنی قیمت کے بقدر مصنوعات فروخت کرتی ہے۔

7.     اگر کوئی شخص حقیقی محنت و کاوش بروئے کار نہیں لاتاکہ کمپنی کی مصنوعات و کاروبار میں اضافہ اور فروخت میں معاون ہو اور نئے افراد کو اس کا حصہ بنائے، بلکہ خود اپنی جیب سے بار بار خریداری کر کے کمپنی کو دھوکہ دے کر اپنے منافع کی کوشش کرے تو کمپنی کے قواعد اس کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔

8.     اگر کوئی فرد کمپنی کا نمائندہ ہونے کے باوجود کسی مہینے یا عرصے کے دوران محنت کر کے کمپنی کی مصنوعات کی فروخت یا آمدنی میں اضافے کی کوئی حقیقی کاوش نہیں کر پاتا تو وہ اس عرصے کے منافع یا بونس کا حق دار بھی نہیں ہوتا۔

9.     اگر کوئی شخص مصنوعات خریدنے اور رجسٹریشن اور نمائندہ بننے کے بعد واپس کروانا چاہے تو واپس بھی کر سکتا ہے۔

10.نمائندگی، رجسٹریشن یا ممبرشپ کی کوئی الگ سے رقم نہیں بھرنی پڑتی۔

11۔ کمپنی کا کاروبار نیٹ ورکنگ کی طرز پر ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور کاروبار مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر جائز نہیں ہے:

1.     لوگوں کو چیز فروخت کروا کر کمیشن لینا اجارے (ملازمت) کے تحت آتا ہے جسے پراڈکٹس کی خریداری کے ساتھ مشروط کر دیا گیا ہے۔ یوں ایک عقد (معاملے) میں دوسرا عقد جمع کیا گیا ہے جو شرعاً ناجائز ہے۔

2.     ان پراڈکٹس کی خریداری سے اکثر نیٹ ورکنگ کے کام میں شامل ہونا ہی مقصود ہوتا ہے جو اجارے کے تحت آتا ہے۔  معاملات میں شرعاً اس چیز کا اعتبار ہوتا ہے جو مقصود ہو ۔ چونکہ اس ادائیگی کا مقصد  اجارے (نیٹ ورکنگ) کا حق خریدنا ہوتا ہے جو کہ شرعاً حق مجرد کی بیع ہے لہذا یہ خریداری ناجائز ہے اور اس کے لیے پیسے ادا کرنا بھی شرعاً جائز نہیں ہے۔

3.     جو رقم کمپنی کو ادا کی جاتی ہے وہ اس امید پر ادا کی جاتی ہے کہ مزید ممبر بنانے پر کمپنی سے کمیشن ملے گا اور نفع ہوگا۔ چونکہ ممبر بننا اور نفع ہونا یقینی نہیں ہوتا لہذا یہ شرعاً جوا  بنتا ہے اور اس ذریعے سے ہونے والا نفع سود کے زمرے میں آتا ہے۔

4.     پہلے ممبر کے بعد آگے بننے والے ممبرز کی خریداری سے اس شخص کا براہ راست تعلق نہیں ہوتا جس کی وجہ سے اسے جو کمیشن ملتا ہے وہ اس کے اپنے کام کے بغیر ملتا ہے۔ چونکہ اجرت کسی کام کے بدلے ہوتی ہے لہذا یہاں اجرت لینا بھی شرعاً جائز نہیں ہے۔

حوالہ جات
وإن اشترى ثوبا على أن يخيطه البائع بعشرة فهو فاسد؛ لأنه بيع شرط فيه إجارة؛ فإنه إن كان بعض البدل بمقابلة الخياطة فهي إجارة مشروطة في بيع، وإن لم يكن بمقابلتها شيء من البدل فهي إعانة مشروطة في البيع، وذلك مفسد للعقد۔۔۔.
(المبسوط للسرخسي، 15/102، ط: دار المعرفة)
 
لغة: اسم للأجرة وهو ما يستحق على عمل الخير ولذا يدعى به، يقال أعظم الله أجرك. وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض).
(الدر المختار و حاشية ابن عابدين، 6/4، ط: دار الفكر)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

18/ صفر المظفر 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب