021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زنا کی سزا
74380حدود و تعزیرات کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  اگر کوئی لڑکا کسی لڑکی کے ساتھ زبردستی زنا کرے تو اس صورت میں شرعا کیا سزا لازم ہوگی؟شادی شدہ اور غیر شادی شدہ دونوں کا حکم بتا دیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زنا مذہب اسلام میں قطعا حرام ونا جائز ہے ، البتہ زنا بالرضا اور زنا بالجبر باعتبار کیفیت ونتائج دو مختلف جرم ہیں، اس لیے شریعت اسلا میہ نے ان دونوں جرائم میں فرق کیا ہے ۔

زنا بالرضا میں  دونوں فریق مستحق سزا ہوں گے ،اگر زانی جوڑا شادی شدہ (محصن/محصنہ  )ہے تو جرم کے ثابت ہونے پر دونوں کو سنگسار کیا جائے گا یعنی پتھروں سے مار مار کر بالکل ختم کردیا جائے گا ، اور اگر غیر شادی شدہ ہوں تو سو کو ڑے مارے جائیں  گے ، لیکن یہ سزا دینے کا حق صرف حکومت اسلامیہ کی طرف سے متعین کردہ قاضی اور عدالت کو ہے۔ اس کے برعکس زنا  بالجبر میں مجبور پر کوئی حد نہیں۔

حوالہ جات
الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ(سورۃ النور:2)
عن عبد الله بن عباس: أن عمر بن الخطاب خطب، فقال: إن الله عز وجل بعث محمدا -صلى الله عليه وسلم- بالحق، وأنزل عليه الكتاب، فكان فيما أنزل عليه آية الرجم، فقرأناها ووعيناها، ورجم رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ورجمنا من بعده، وإني خشيت إن طال بالناس الزمان أن يقول قائل: ما نجد آية الرجم في كتاب الله، فيضلوا بترك فريضة أنزلها الله، فالرجم حق على من زنى من الرجال والنساء إذا كان محصنا إذا قامت البينة أو كان حمل أو اعتراف، وايم الله لولا أن يقول الناس: زاد عمر في كتاب الله عز وجل لكتبتها.(سنن أبی داود:(572/4
قال العلامہ الحصکفیؒ: (ويرجم محصن في فضاء حتى يموت)…… (وغير المحصن يجلد مائة إن حرا، ونصفها للعبد).(ردالمحتار:4/10)
عن عبد الجبار بن وائل بن حجر، عن أبيه، قال: استكرهت امرأة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدرأ عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم الحد، وأقامه على الذي أصابها .  
 )جامع  الترمذی:(353
قال العلامہ الحصکفیؒ: والزنا الموجب للحد (وطء) (مكلف) خرج الصبي والمعتوه (طائع في قبل مشتهاة) حالا أو ماضيا خرج المكره .
(رد المحتار:4/5)

محمد طلحہ شیخوپوری

دار الافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی

18/صفر1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طلحہ بن محمد اسلم شیخوپوری

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب