021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شراکت کے اختتام پرگڈول کی مالیت کوحساب میں شامل کر نےکی شرط کاحکم
74218شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

اگرچلتےکاروبار میں ایک متعین مدت کےلیےنئی سرمایہ کاری(انویسٹمنٹ)شامل کی جائےاورشرکاء(کاروبار کا اصل مالک اور نیا شریک)یہ طے کرلیں کہ اس مدت کے بعد اصل مالک اس نئی سرمایہ کاری کوخریدلےگااورشراکت ختم کرتےوقت کاروبار کامکمل حساب کرکےنئےشریک کومتعین فیصدنفع دیاجائے گااورکاروبارکےحساب میں کاروبار کی گڈول (Goodwill) کوبھی شامل کیاجائےگا،نیزکاروبار کی گڈول (Goodwill)متعین کرنے کے لیے ایک ایسا واضح فارمولا طے کر لیتے ہیں جس میں جھگڑے کاامکان نہیں(مثلاً: Goodwill= 5% of Sales +Profit)براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں فتویٰ عنایت فرمائیں کہ:

 (1)شرکت کی مذکورہ صورت جائز ہےیا نہیں؟ اوراس شرط کی کیاحیثیت ہوگی؟

 (2)متعین مدت ختم ہونےپر اگراصل مالک اس شرط کےمطابق نئے شریک کاحصہ نہ خریدے تواس کےلیےکیاحکم ہے؟

 (3)بوقت شراکت،اختتام شراکت کےلئے گڈول کاایسافارمولاطےکرناشرعاًجائزہےیانہیں؟

(4)اختتام شراکت کےوقت گڈول سےمتعلق اس فارمولے کےپابندی فریقین پرشرعاًلازم ہوگی یانہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۱۔متعین مدت تک کے لیے شراکت داری اور اس مدت کے بعدبطور وعدہ شرکت میں شریک کے حصہ کی خریداری کا معاملہ طے کرنا شرعا جائزہے،البتہ نکلنے والے شریک کے حصے کی قیمت پہلے سے ایک متعین رقم کی صورت میں نہیں طے کی جاسکتی،بلکہ نکلتے وقت مارکیٹ ریٹ کےحساب سے یاجانبین کی مرضی سے کوئی قیمت طے کی جائے گی۔

۲۔  وعدہ اور معاہدہ کی خلاف ورزی کا گناہ ہوگا اور شریک قانونی چارہ جوئی کے ذریعےکاروبار کے اصل مالک کو اس شرط کے پورا کرنے پر مجبور کرسکتا ہے۔

۳۔گڈول در حقیقت ایک نیک نامی اور حیثیت عرفیہ ہے ، جوفی نفسہ خود کوئی مال نہیں ،لیکن اگر کسی کمپنی کی گڈول رجسٹرڈ ہو توشرعاوہ مال کے حکم میں ہے اوراس کی خریدوفروخت بھی درست ہے،اور اگر گڈ ول رجسٹرڈ نہ ہو تو ایسی صورت میں مال کے حکم میں نہ ہونے کی وجہ سےاس کی مستقل بیع کرنا تو جائز نہیں،لہذا اس کا مستقل عوض لینابھی  درست نہیں،البتہ کسی دوسری چیزمثلا: عمارت، اثاثہ جات وغیرہ کے تابع کر کے اس کی قیمت لگائی جاسکتی ہے۔سؤال میں ذکر کردہ  معاملہ میں گڈول کی مالیت وقیمت کواس کاروبار کے ایک حصہ کی قیمت کے ضمن میں شامل کیا جارہا ہے، لہذا اختتام شراکت کے لیےاس فارمولا کے طے کرنے میں شرعا کوئی قباحت نہیں۔

۴۔جب  معاملےمیں یہ بات بطور وعدہ ذکرکردی گئی تو ایسےمیں دوسرےفریق پراس کی پابندی لازم ہے،لہذا انکار کی صورت میں دوسرےفریق کےلیےاس کووعدہ پورا کرنےپرمجبورکرناجائز ہوگا۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 84)
قال في النهر بعد ما ذكر عبارة جامع الفصولين: وبهذا ظهر خطأ بعض حنفية العصر، إذ أفتى في رجل باع لآخر قصب سكر قدرا معينا، وأشهد على نفسه بأنه يسقيه ويقوم عليه بأن البيع فاسد؛ لأنه شرط تركه على الأرض، نعم الشرط غير لازم اهـ. قلت: وفي جامع الفصولين أيضا: لو ذكرا البيع بلا شرط ثم ذكرا الشرط على وجه العقد جاز البيع ولزم الوفاء بالوعد، إذ المواعيد قد تكون لازمة فيجعل لازما لحاجة الناس تبايعا بلا ذكر شرط الوفاء ثم شرطاه يكون بيع الوفاء؛ إذ الشرط اللاحق يلتحق بأصل العقد عند أبي حنيفة ثم رمز أنه يلتحق عنده لا عندهما، وأن الصحيح أنه لا يشترط لالتحاقه مجلس العقد. اهـ وبه أفتى في الخيرية وقال: فقد صرح علماؤنا بأنهما لو ذكرا البيع بلا شرط ثم ذكرا الشرط على وجه العدة جاز البيع ولزم الوفاء بالوعد اهـ. قلت: فهذا أيضا مبني على خلاف ما مر تصحيحه، والظاهر أنهما قولان مصححان.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۸صفر۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب