021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غیر عالم،غیر حافظ کی اقتداء کا حکم
74261نماز کا بیانامامت اور جماعت کے احکام

سوال

ہری پور میں ایک امام مسجد کے بارے میں اختلاف ہوا ہے۔امام صاحب کے مخالفین  کے کچھ اعتراضات اور مطالبات ہیں،جو درج ذیل ہیں:

1-امام صاحب  نماز سے پہلے اور بعد کی سنتیں پڑھنے کا اہتمام نہیں کرتے،بسا اوقات فرض نماز کے فورا بعد گھر  جانےکے بجائے موٹر سائیکل پر سوار ہوکر بازار چلے جاتے ہیں جو سنن نہ پڑھنے کی واضح دلیل ہے۔

 2-امام  صاحب فرائض میں بھی کوتاہی کرتے ہیں اس پر ایک ساتھی نے ایک دو دفعہ کی گواہی  بھی دی ہے۔

3-اگر امام صاحب مسجد میں نہ ہو تو جماعت کا اہتمام نہیں کرتے۔

 4-امام صاحب حافظ نہیں ہیں اور جو سورتیں یاد ہیں ان میں بھی غلطیاں کرتے ہیں،حرکات و سکنات درست نہیں پڑھتے۔

 5-امام صاحب انگریزی بال رکھتےہیں ۔نماز کے فرائض و واجبات یاد نہیں  ہیں جب ان سے سنے گئے تو فرائض یاد تھے،البتہ کچھ واجبات سنائے اور یاد نہ ہونے کی وجہ یہ بتائی کہ آج کل میں شدید ٹینشن میں ہوں اس لئے بھول گیا ہوں۔

6- امام  صاحب نماز کے علاوہ ٹخنے چھپائے رکھتے ہیں۔

ان اعتراضات میں سے بعض کے جوابات امام صاحب نے دیئے ہیں جو درج ذیل ہیں:

1- میں سنتیں گھر میں پڑھتا ہوں،کبھی کبھار رہ بھی جاتی ہے۔

2-بحیثیت انسان کےاگر کبھی ایسا ہوجائے تو میں اس کا انکار نہیں کرتا،لیکن بہر حال میں فرض نماز کی پوری کوشش کرتا ہوں۔

3-ایک دو ماہ میں نے عذر کی وجہ سے  گھر میں نماز پڑھی ہے اور عذر کا سب کو علم ہے ۔

4-تلفظ ٹھیک کرنے کی کوشش کرونگا۔

5-نماز کے وقت  پانچے خوب اٹھاتا ہوں جس سے ان کو یہ شبہ ہوا ہے کہ نماز سےپہلے ٹخنے چھپے ہوئے تھے۔

نیز امام صاحب عالم بھی نہیں ہے۔ان کے والد صاحب مسجد ہذاکے امام تھیں،پندرہ سال پہلےانکی وفات ہوئی،اس کے بعد محلہ میں کوئی عالم ،حافظ  نہیں تھا اس لیے یہ امام بن گئے۔ اب محلہ میں علماء اور حفاظ موجود ہیں۔

اہل محلہ کا مطالبہ یہ ہے کہ ہماری مسجد  میں بچوں کی تعلیم اور درس قرآن و حدیث کا کوئی اہتمام نہیں ہماری مسجد کو مرکزیت حاصل ہے جس کے ساتھ بہت بڑی آبادی ملتی ہے اور ہماری مسجد میں عرصہ دراز سے تراویح میں آخری سورتیں پڑھی جاتی رہی ہیں۔

ان تمام باتوں کے پیش نظر اکثر لوگ ترویح و جمعہ کےلیے دوسری مساجد کا رخ کرتے ہیں۔لہذا ان صفات کا حامل امام ہماری مسجد کے شایانِشان نہیں اسے تبدیل ہونا چاہیے۔

امام صاحب اور ان کے موافقین نے یہ  عہد نامہ لکھا ہے کہ اگر کسی مستند دارالافتاء سے فتوی آجائے تو امام صاحب امامت چھوڑ دینگےاور کسی قسم کا فساد پیدا نہیں ہوگا۔عہد نامے کی کاپی سوال سے منسلک ہے۔

یہ استفتاء فریقین کی اتفاقِ رائے سےعلاقے کے معتمد علماء  کی موجودگی اور انکے مشورہ  سے لکھا گیا ہے۔                    

ازروئے شریعت رہنمائی فرما کر اہل محلہ کی بے چینی دور فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

استفتاء میں مذکورہ سوالات پر امام صاحب کی تصدیق موجود نہیں،لہذا ان سوالات کی بنا پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔نیز عہد نامے میں فریقین کا اتفاق جامعہ دار العلوم کراچی کے فتوے پر ہوا ہےبہتر یہ ہے کہ استفتاء مذکورہ دار الافتاء ارسال کیا جائے تاکہ مسئلہ فریقین کے اتفاق سےحتمی نتیجےکوپہنچ سکے۔

حوالہ جات

           محمد انس جمال 

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

20/صفر/1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

انس جمال بن جمال الدین

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب