021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حتمی طور پر بیع سے پہلے ہونے والی بات چیت کس حکم میں ہے؟
74213خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

اگر کوئی شخص دکان پر آکر دکاندار سے کسی چیز کی مختلف کمپنیوں کی اعلی،متوسط اور ادنی پروڈکٹس فرنٹ ٹیبل پر منگواتا ہے اور ریٹ پوچھتا ہے،سوالات کرتا ہے اور دکاندار اس کو اعتماد دلاکر چیز بیچنے کی کوشش کرتا ہے،کیا اس طرح کی گفتگو کو ایجاب و قبول کہیں گے؟

اگر اس بات چیت کے دوران گاہک یا دکاندار کال پر بات کرنے لگے تو کیا مجلس بدل جائے گی؟

اگر کسی بھی وجہ سے مجلس بدل جائے تو کیا ایجاب و قبول کرنا دوبارہ ضروری ہوگا،حالانکہ کوئی عموماً کرتا نہیں ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

گاہک کے مطمئن ہونے سے پہلے دکاندار اور اس کے درمیان ہونے والی غیر حتمی بات چیت ایجاب و قبول نہیں کہلاتی،بلکہ یہ تساوم(بھاؤ تاؤ) کے زمرے میں آتی ہے،ایجاب و قبول وہ آخری جملے کہلائیں گے جن کے ذریعے وہ حتمی طور پربیع پر آمادگی ظاہر کریں۔

مساومت کے دوران اگر خریدار یا دکان دار فون پر بات کرنے لگا یا اٹھ کر چلاگیا تو مجلس بدل جائے گی،لیکن اس کے بعد اگر وہ لوگ دوبارہ ایجاب و قبول نہ بھی کریں تو دکاندار کے خریدار کو چیز حوالہ کرنے اور گاہک کے دکاندار کو قیمت دینے سے تعاطی کے ذریعے بیع درست ہوجائے گی۔

حوالہ جات
"البحر الرائق " (6/ 83):
"وقد قال في الفتح التساوم تفاعل من السوم سام البائع السلعة عرضها للبيع، وذكر ثمنهااه".
"رد المحتار" (4/ 513):
"(قوله: وأما الفعل) عطف على قوله أما القول. (قوله: وهو التناول قاموس) قال: في البحر: وهكذا في الصحاح والمصباح، وهو إنما يقتضي الإعطاء من جانب والأخذ من جانب لا الإعطاء من الجانبين كما فهم الطرسوسي أي حيث قال: إن حقيقة التعاطي وضع الثمن وأخذ المثمن عن تراض منهما من غير لفظ، وهو يفيد أنه لا بد من الإعطاء من الجانبين؛ لأنه من المعاطاة وهي مفاعلة اهـ. قلت: وقوله: من غير لفظ يفيد ما قدمناه عن الفتح من أنه لو قال: بعتكه بألف فقبضه المشتري ولم يقل شيئا كان قبضه قبولا، وليس من بيع التعاطي، خلافا لمن جعله منه فإن التعاطي ليس فيه إيجاب بل قبض بعد معرفة الثمن".
"الدر المختار " (4/ 527):
"(وما لم يقبل بطل الإيجاب إن رجع الموجب) قبل القبول (أو قام أحدهما) وإن لم يذهب (عن مجلسه) على الراجح نهر وابن الكمال".
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ :"(قوله: وإن لم يذهب عن مجلسه على الراجح) وقيل: لا يبطل ما دام في مكانه بحر. ويبطل بالقيام وإن كان لمصلحة لا معرضا كما في القنية قال: في النهر. واختلاف المجلس باعتراض ما يدل على الإعراض من الاشتغال بعمل آخر كأكل إلا إذا كان لقمة، وشرب إلا إذا كان الإناء في يده، ونوم إلا أن يكونا جالسين، وصلاة إلا إتمام الفريضة، أو شفع نفلا، وكلام ولو لحاجة ومشي مطلقا في ظاهر الرواية حتى لو تبايعا وهما يمشيان أو يسيران ولو على دابة واحدة لم يصح.".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

18/صفر1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب