021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کرایہ دار کے انتقال کے بعد کرایہ کی جگہ اس کے ترکہ میں شامل نہیں ہوگی
74257میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرے ابو اقبال عبد اللہ ایک آئسکریم پلانٹ اور چلرز کے کاریگر تھے۔ ایک بوہری سیٹھ شمشیر صاحب اپنا ذاتی آئسکریم پارلر چلا رہے تھے، اسی کے عقب میں ان کی 60 یا 70 مربع گز کی جگہ پر ایک لوکل آئسکریم کی فیکٹری بند اور مرمت طلب حالت میں موجود تھی، مئی 1978ء میں وہ انہوں نے میرے والد کو ان شرائط پر کریہ پر دی تھی:

  1. ہمارے آئسکریم پارلر کی مشین وغیرہ کا کام مفت کرنا ہوگا، اور روزانہ دیکھ بھال کے لیے ایک چکر لگانا ہوگا۔
  2. کرایہ پر دی جانے والی فیکٹری کی مرمت اور اسٹارٹ کرنا ابو کی ذمہ داری ہوگی۔
  3. فیکٹری کا کرایہ ماہ وار نہیں، بلکہ روز کا روز ادا کرنا ہوگا۔

ابو نے انہی شرائط کے تحت فیکٹری شروع کرلی اور کرایہ روز کا روز بوہری سیٹھ کو دینا شروع کیا۔ تقریباڈھائی سال ابو یہ فیکٹری چلا پائے تھے کہ 21 نومبر 1981ء کو اسی فیکٹری کے دو کاریگر مزدوروں نے فیکٹری کے اندر میرے ابو کو جان سے مارکر اور لاش فیکٹری میں چھپا کر فرار ہوگئے۔

ورثا میں ہم تین بھائی اور چار بہنیں ہیں جن میں سے دو بڑی بہنوں کی شادی ہوچکی تھی۔ سب ورثا حیات ہیں، البتہ ہماری امی کا 20 اگست 2016ء کو انتقال ہوگیا ہے۔

ابو کے انتقال کی وجہ سے فیکٹری بند ہوگئی تھی، اور اس دن سے کرایہ دینا بھی بند کردیا تھا۔ روازانہ کی اجرت پر یا کمیشن پر کام کرنے والے سیلز مین سب جاچکے تھے۔ لہٰذا بوہری سیٹھ اور ابو کے درمیان فیکٹری سے متعلق زبانی شرائط والا معاہدہ بھی ختم ہوچکا تھا۔ بوہری سیٹھ نے فیکٹری پر اپنا تالا بھی لگادیا تھا اور اسے مکمل اختیار تھا کہ وہ اپنی فیکٹری کسی کو بھی دے سکتا تھا۔

ابو کے انتقال کے بعد ابو کی محنت کے بدلے بوہری سیٹھ سے کسی بھی چیز کا مطالبہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی فیکٹری کی ترقی Good Will کی کوئی قیمت وصول کی۔

سوال یہ ہے کہ کیا روازانہ کی بنیاد پر کرایہ دینے اور چند شرائط پوری کرتے رہنے پر ابو کو جو فیکٹری کرایہ پر بھی دی گئی تھی، کیا اس پوری فیکٹری کا تعلق بھی میرے ابو کی وراثت سے ہوگا؟ براہِ مہربانی اس کا حل بتادیجیے؛ تاکہ ورثا کو ان کا حق دیا جاسکے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کرایہ پر جگہ لینے سے کرایہ دار اس جگہ کا مالک نہیں بنتا، بلکہ اس کو کرایہ کے عوض اس جگہ کے منافع ملتے ہیں۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں آپ کے مرحوم والد صاحب کرایہ کی اس فیکٹری کے مالک نہیں بنے تھے اور یہ فیکٹری آپ کے والد صاحب کی میراث میں شامل نہیں ہے، یہ اسی شخص کی ہوگی جس نے آپ کے والد صاحب کو کرایہ پر دی تھی۔ البتہ اگر فیکٹری میں آپ کے والد صاحب کا کوئی سامان رکھا ہوا ہو تو وہ آپ کے والد صاحب کی میراث میں شامل ہوگا۔  

حوالہ جات
۔

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

21/صفر المظفر/1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب