021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بیوہ،تین بھائیوں اور چھ بہنوں میں ترکہ کی تقسیم
74266میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ایک بیٹے کا انتقال حال ہی میں ہوا ہے جس کی کوئی اولاد نہیں ہے،صرف ایک بیوہ ہے،ان کی میراث کیسے تقسیم ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ کے والد کی اسی لاکھ میراث میں سے آپ کے مرحوم بھائی کے حصے میں جو 1142857.125 روپے آئے ہیں اس میں سے 285714.281 روپے ان کی بیوہ کو ملیں گے اور 142857.14 ان کے بقیہ بھائیوں میں سے ہر بھائی کو ملیں گے،جبکہ 71428.57 روپے ان کی ہر بہن کے حصے میں آئیں گے۔

اور اس کے علاوہ بھی وفات کے وقت آپ کے مرحوم بھائی کی ملک میں جو سونا،چاندی،جائیداد،نقدی،مال تجارت یا اس کے علاوہ جو بھی چھوٹا بڑا سامان اس کی ملکیت میں تھا سب اس کا ترکہ ہے جس میں سے فیصدی لحاظ سے ٪25 ان کی بیوہ کو ملے گا،٪5ء12 ان کے ہر بھائی کو ملے گا،جبکہ ٪25ء6 ان کی ہر بہن کو ملے گا۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (6/ 769):
 "(فيفرض للزوجة فصاعدا الثمن مع ولد أو ولد ابن) وأما مع ولد البنت فيفرض لها الربع (وإن سفل والربع لها عند عدمهما) فللزوجات حالتان الربع بلا ولد والثمن مع الولد".
"الدر المختار " (6/ 775):
"ثم شرع في العصبة بغيره فقال (ويصير عصبة بغيره البنات بالابن وبنات الابن بابن الابن) وإن سفلوا (والأخوات) لأبوين أو لأب (بأخيهن) فهن أربع ذوات النصف والثلثين يصرن عصبة بإخوتهن".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

21/صفر1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب