74268 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
بڑے بیٹے خالد نے وہ دکان واپس خریدی اورچھوٹے بیٹے طارق کی والد صاحب سے ناراضگی بھی ختم کروائی ،جس پر والد صاحب نے طارق (چھوٹے بیٹے)کی رضامندی سے اس کی دکان جو کہ مکان کے گراؤنڈ فلور پر تھی بڑے بیٹے خالد کے نام گفٹ لیز کرواکر اسےدے دی،کیا یہ دکان اب طارق کی میراث میں شامل ہوگی؟
والد صاحب کی وصیت کے مطابق جو چیز جس کو دے دی گئی وہ اس کی ہے اور اب باقی دومنزلوں کی تقسیم میں سب کو حصہ دیا جائے گا،والد صاحب کی وصیت کے مطابق اس تقسیم کا اختیار بڑے بیٹے خالد اور سب سے چھوٹے بیٹے ضیاء الحق کے ذمہ ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
چونکہ یہ دکان والد صاحب کی ترغیب پر طارق نے اپنی رضامندی سے بڑے بھائی خالد کو ہبہ کردی تھی اس لیے وہ ہبہ نافذ ہوگیا تھا اور وہ دکان خالد کی ملکیت بن گئی تھی،اس لیے یہ دکان اب مرحوم بھائی کے ترکہ میں شامل نہیں ہوگی۔
حوالہ جات
"الدر المختار " (5/ 687):
"(وشرائط صحتها في الواهب العقل والبلوغ والملك) فلا تصح هبة صغير ورقيق، ولو مكاتبا.
(و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) كما سيتضح.
(وركنها) هو (الإيجاب والقبول) كما سيجيء".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
21/صفر1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |