74374 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے متعلق 3 بندوں نے اپنی اپنی زمین کو اپنی اپنی بیگمات کے نام کروادی بطور امانت اورپھر کجھ عرصہ کےبعد تینوں نے زمین واپس مانگی تو2 نے اپنے اپنےخاوندوں کو ز مین واپس کردی، لیکن ایک نے انکار کردیا اور اس پر گواہ بھی موجودہیں کہ یہ زمین انکو عارضی طورپر دی گئی تھی اور اس ایک عورت نے اپنے بھائی کے کہنے پر زمین واپس نہیں کی ،کیونکہ انکا آپس میں وٹہ سٹہ تھا ،اس کے بھائی نے اپنی بیوی کا حصہ زمین کا اس کے باپ کی وراثت سے زبر دستی لےلیا اور اپنے بہن کو باپ کی وراثت سے محروم کردیا اور کہا کہ میری کوئی بہن نہیں ہے اورپھر یہ عورت جب فوت ہوگئی تو اس کے بھائی نے کہا کہ یہ میری بہن ہے اور اس کی اولاد میں صرف ایک لڑکی ہے، اس لئے بہن کی وراثت میں میرا حق بنتا ہے تو اس نےمرحومہ کی زمین جو اس کے نام تھی، اس سے اپنا حصہ زبر دستی لےلیا اور کہا کہ کسی طرح بھی زمین میری بہن کے نام ہوگئی ہے ،میرا حق بنتاہےتو اس نے لے لیا، باقی ایک خاوند اور اسکی لڑکی ہے تو کیا اسکی یہ زمین جو اس کےپاس امانت تھی اب اس زمین کو بطور وراثت تقسیم کر سکتے ہیں؟جبکہ یہ زمین اسکے پاس امانت تھی کیونکہ عورت کو نہ تو باپ کی طرف سے زمین ملی اور نہ حق مہر میں ملی اور نہ اس نے کسی سے زمین خریدی اورنہ بطور انعام ملی، اس کی ملکیت کا شرعا کیاحکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سؤال میں مذکور تفصیل کے مطابق یہ زمین شوہر کی ملکیت ہے ،لہذا بیوی کے مرنے کے بعد اس کے ترکہ میں تقسیم نہیں ہوسکتی۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۴ربیع الاول۱۴۴۲ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |