021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تأخیر رکن کی وہ مقدار جس سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے
71600نماز کا بیانسجدہ سہو کابیان

سوال

اگر دوسری رکعت میں کھڑے ہونے کے بجائے بیٹھ گئے اور تھوڑی سی التحیات  پڑھنے کے بعد یاد آنے پر کھڑے ہوگئے تو سجدۂ سہو واجب ہوگا یا نہیں ؟ التحیات کا کتنا حصہ پڑھنے سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

محض بیٹھنے سے سجدہ ٔ سہو واجب نہیں ہوتا بلکہ ایک رکن کی مقدار کےبرابر  تأخیر سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے،جس کی تعیین تین تسبیحات سے کی گئی ہے۔

لہذا اگر آپ غلطی سے دوسری رکعت میں بیٹھ گئے تو فوراً کھڑے ہوجائیں ،البتہ اگر بیٹھ کر اتنی دیر ہوگئی کہ جس میں تین مرتبہ سبحان ربی العظیم کہا جا سکےتو سجدۂ سہو کرنا واجب ہے، ورنہ نہیں ۔

حوالہ جات
الدر المختار للحصفكي (2/ 86)
وتفكره عمدا حتى شغله عن ركن، وتأخير سجدة الركعة الاولى إلى آخر الصلاة.(وتأخير قيام إلى الثالثة بزيادة على التشهد بقدر ركن)۔
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 474)
  قوله: "وجب عليه سجود السهو" إذا شغله التفكر عن أداء واجب بقدر ركن أو شغله عن الوضوء بعد سبق الحدث لشكه أنه صلى ثلاثا أو أربعا يجب السهو وإلا فلا كذا في الشرح ولم يبينوا قدر الركن وعلى قياس ما تقدم أن يعتبر الركن مع سنته وهو مقدر بثلاث تسبيحات۔

  وقاراحمد

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

 ۲۵ جمادی الثانی ۱۴۴۲  ھ 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

وقاراحمد بن اجبر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب