74458 | قسم منت اور نذر کے احکام | متفرّق مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک چیز کا نشہ کرنے کا عادی ہوں اور اپنی اس عادت سے میں بھی تنگ ہوں اور میرے گھر والے بھی اس سے نفرت کرتے ہیں ، ایک مرتبہ میرے والد صاحب نے مجھ سے اس بات پر قرآن پر قسم لی کے میں آئندہ اس چیز کا استعمال نہیں کروں گا ،اب کبھی کبھی میں اس کا استعمال کرلیتا ہوں اب مجھ پر کیا سزا لازم ہوگی اور وہ سزا ایک بار لازم ہوگی یا بار بار؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
نشہ کرنا ایک بری عادت اس کو چھوڑنے کی کوشش کرتے رہیں لیکن اگر آپ نے نشہ نہ کرنے پر قسم کھالی اور پھر اس کے بعد بھی نشہ کیا تو آپ کے ذمہ ایک مرتبہ قسم کا کفارہ لازم ہوگااور وہ یہ کہ دس غریب لوگوں کو صبح وشام دو وقت پیٹ بھر کے کھانا کھلائیں یا ہر ایک مسکین کو ایک صدقہ فطر کے برابر رقم دیں یا دس غریبوں کو سوٹ خرید کردیں،اگر ان چیزوں میں سے کسی چیزکی قدرت نہ ہو تو پھر لگاتار تین روزے رکھیں،درمیان میں ناغہ نہ کریں،اگر ناغہ کیا تو نئے سرےسے تین روزے رکھنے پڑیں گے۔
حوالہ جات
قال اللہ تعالی: لَا يُؤَاخِذُكُمُ ٱللَّهُ بِٱللَّغۡوِ فِيٓ أَيۡمَٰنِكُمۡ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ ٱلۡأَيۡمَٰنَۖ فَكَفَّٰرَتُهُۥٓ إِطۡعَامُ عَشَرَةِ مَسَٰكِينَ مِنۡ أَوۡسَطِ مَا تُطۡعِمُونَ أَهۡلِيكُمۡ أَوۡ كِسۡوَتُهُمۡ أَوۡ تَحۡرِيرُ رَقَبَةٖۖ فَمَن لَّمۡ يَجِدۡ فَصِيَامُ ثَلَٰثَةِ أَيَّامٖۚ ذَٰلِكَ كَفَّٰرَةُ أَيۡمَٰنِكُمۡ إِذَا حَلَفۡتُمۡۚ وَٱحۡفَظُوٓاْ أَيۡمَٰنَكُمۡۚ (سورۃالمائدۃ:89)
قال العلامہ الحصکفیؒ: (وكفارته تحرير رقبة أو إطعام عشرة مساكين ) وفي الاطعام، إما التمليك، أو الإباحة، فيعشيهم ويغديهم (وإن عجز عنها وقت الأداء صام ثلاثة أيام ولاء).(ردالمحتار:3/725-727)
وفی الفتاوی الھندیۃ: وهي أحد ثلاثة أشياء إن قدر عتق رقبة يجزئ فيها ما يجزئ في الظهار أو كسوة عشرة مساكين لكل واحد ثوب فما زاد وأدناه ما يجوز فيه الصلاة أو إطعامهم فإن لم يقدر على أحد هذه الأشياء الثلاثة صام ثلاثة أيام متتابعات. (الفتاوی الھندیۃ:2/61)
محمد طلحہ شیخوپوری
دار الافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی
30 ربیع الاول/1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طلحہ بن محمد اسلم شیخوپوری | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |