021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بچوں کی ملکیت میں دینے کےبعد گھر وراثت میں تقسیم ہوگا یا نہیں ؟
72469ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

دادا نے اپنا ایک گھر جو کہ کراچی میں تھا ،اپنے تین بچوں کی ملکیت میں دے دی ،یعنی تین بیٹوں کو۔اور میرے والد  صاحب جو کہ ان کے سب سے بڑے بیٹے ہیں انہوں نے اپنا حصہ نیا (renewate)کروایا ،تین سے چار لاکھ کا خرچہ کیا۔لیکن ہم ابھی وہاں رہتے نہیں کیونکہ باقی دو بھائیوں کی طرف سے کوئی نہ کوئی مسئلہ پیش آتا ہے ۔کبھی کسی بات پے لڑائی ہوتی ہے،تو کبھی کسی بات پے۔

میرا سوال یہ ہے کہ جب وراثت کوتقسیم کیا جائے گا تو یہ گھر بھی وراثت کا حصہ ہوگا یا نہیں؟کیونکہ دادا یہ اپنے تین بیٹوں میں تقسیم کرچکے ہیں یعنی ان کی ملکیت میں دے چکے ہیں ،اور میرے والد نے اپنے حصے پے خرچہ بھی کیا ہے۔تو کیا یہ ملکیت اب ان ہی بیٹوں کی ہوگی یا یہ وراثت کا حصہ ہوگااور سب میں بانٹا جائے گا؟

نوٹ: (کل ۳ بیٹے اور ۴ بیٹیاں ہیں)

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت کی رو سے ہبہ اس وقت  مکمل ہوتا ہے جب موہوبہ چیز کا مالکانہ تصرف وقبضہ موہوب لہ کو دے دیاجائے،وگرنہ صرف اس میں  رہائش اختیار  کرنے سے یااس  پر تعمیر کرنے سے موہوبہ چیز کسی کی ملکیت میں نہیں آتی،بلکہ وہ واہب ہی کی ملکیت   میں رہتی ہے ۔

لہذاصورت مسئولہ میں اگروالد (آپ کے دادا)نے گھر بچوں کو ہبہ کرکےان کے درمیان تقسیم کیا ہے اور اس کامالکانہ تصرف و قبضہ بھی ان کو دے  دیا ہے، تو ہبہ  تام ہےاور یہ گھر شریعت کی رو سے وراثت میں تقسیم نہیں ہوگا،اگر ایسا نہیں ہے تو پھر یہ گھر ترکہ کا حصہ ہوگا اور وراثت میں تقسیم کیا جائے گا۔۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (4/ 374)
 ومنها أن يكون الموهوب مقبوضا حتى لا يثبت الملك للموهوب له قبل القبض وأن يكون الموهوب مقسوما إذا كان مما يحتمل القسمة وأن يكون الموهوب متميزا عن غير الموهوب ولا يكون متصلا ولا مشغولا بغير الموهوب حتى لو وهب أرضا فيها زرع للواهب دون الزرع لا تجوز، وكذا لو وهب دارا أو ظرفا فيها متاع للواهب، كذا في النهاية.
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (5/ 91)
  وشرطها أن يكون الواهب عاقلا بالغا حرا والموهوب له مميزا والموهوب مقبوضا۔ (قوله و شرطھا)
 قال الأتقاني وأما شرط جوازها فالقبض حتى لا يثبت الملك للموهوب له عندنا قبل القبض،وكونها غير مشاع إذا كانت مما يحتمل القسمة۔
شرح المجلۃ  لسلیم رستم الباز  (۱/۴۶۲ رقم المادۃ۸۳۷)
تنعقد الھبۃ بالایجاب والقبول، وتتم بالقبض الکامل، لانھا من التبرعات،والتبرع لایتم الا بالقبض ويسقط حق الواهب في الرجوع إذا قبضه) كبدل الخلع

وقاراحمد بن اجبرخان

 دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی

22 رجب 1442 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

وقاراحمد بن اجبر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب