021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مشترک مکان بیچنے والے بھائی سے اپنے حصے کا مطالبہ کرنا
74486میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ہم چار بھائی ایک گودام،ایک پلاٹ اور گھر میں شریک تھے،اب یہاں کراچی میں ایک مکان تھا جو کہ بھائی نے آٹھ لاکھ ساٹھ ہزار پر فروخت کیا جبکہ اس مکان کی رقم مجھے ادا نہیں کی گئی،جبکہ ہم اس مکان میں ان کے ساتھ شریک تھے،لہذا آپ حضرات ہماری راہنمائی فرمائیں کہ اب میرا حق کیا ہے؟ کیا میں ان سے اس رقم کا مطالبہ کرسکتا ہوں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر سوال میں ذکر کی گئی تفصیل حقیقت پر مبنی ہے تو آپ مکان بیچنے والے بھائی سے اپنے حصے(215,000) کا مطالبہ کرسکتے ہیں اور اس بھائی کے لئے اپنے حصے سے زائد دیگر بھائیوں کے حصے کی رقم ان کی رضامندی اور اجازت کے بغیر اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں۔

حوالہ جات
"درر الحكام في شرح مجلة الأحكام "(1/ 86):
"لما كانت حاصلات الملك والأموال المشتركة بمقتضى المادة (1071) تقسم بين الشركاء كل بقدر حصته فلو حصل شرط بين الشركاء بأن يأخذ أحد الشركاء حصة في الحاصلات زيادة عن حصته في الملك والأموال فالشرط غير صحيح".
"درر الحكام في شرح مجلة الأحكام" (3/ 174):
"وإذا باع ثلاثتهم أي صاحبا الدار وصاحب الطريق بالاتفاق الدار المذكورة مع الطريق فإذا كانت رقبة الطريق مشتركة بينهم أي ملكا لثلاثتهم فيقسم ثمن الطريق بين ثلاثتهم فإذا كانت حصتهم معلومة كأن تكون الطريق موروثة فتقسم حسب حصصهم، وإذا كانت غير معلومة فتقسم على عدد الورثة".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

12/ربیع الثانی1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب