021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نابالغ بچوں کی خرید و فروخت کا حکم
74556خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

نابالغ بچوں کی طرف سے کی گئی خرید و فروخت کا کیا حکم ہے؟اگر درست نہیں تو خریدی ہوئی چیز کا کھانا اس بچے کے لیے یا دوسرے گھر والوں کے لیے کیسا ہے؟اور جس سکے یا نوٹ سے چیز خریدی گئی اس کا استعمال دکاندار کے لیے جائز ہے یا نہیں؟ اگر یہ سب معاملات نا جائز ہیں تو کوئی آسان صورت بتادیں کہ بچے کی خرید و فروخت جائز ہوجائے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اپنے والدین یا سرپرست کی اجازت سے سمجھدار نابالغ بچوں کا عام اشیاء کا خریدنا اور بیچنا جائز ہے۔لہذا ان کی خریدی ہوئی چیز کا استعمال گھر والوں کے لیے اور رقم کا استعمال دکاندار کے لیے جائز ہے۔ البتہ اگر ملکیت بھی بچے کی ہوتو اس کا استعمال دیگر گھر والوں کے لیے درست نہ ہوگا۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الکاسانی رحمہ اللہ: فأما البلوغ فليس بشرط لانعقاد البيع عندنا، حتى لو باع الصبي العاقل مال نفسه؛ ينعقد عندنا موقوفا على إجازة وليه .(بدائع الصنائع:5/135) قال العلامۃ ابن الھمام: (وإذا أذن ولي الصبي للصبي في التجارة فهو في البيع والشراء كالعبد المأذون إذا كان يعقل البيع والشراء حتى ينفذ تصرفه)تقريره أن الصبا سبب الحجر لعدم هداية الصبي في أمور التجارة لا لذاته فصار هو كالعبد في كون حجره لغيره، فإذا أذن له الولي زال ذلك الغير.(فتح القدیر:9/310)

عبدالمنعم

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

1443.4.3

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالمنعم بن سونا

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب