021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دو بیواؤں،ایک بہن اوردوچچازاد بھائیوں میں ترکہ کی تقسیم
74503میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ایک شخص فوت ہوا اور اس کی کوئی اولاد نہیں،اس کے والدین بھی اس کی وفات سے پہلے وفات پا چکے ہیں،اس کی دو بیوائیں،ایک سگی بہن،ایک چچا زاد بھائی اور ایک تایا زاد بھائی زندہ ہیں،اس نے ترکہ میں خاندانی زمین(جو وراثت میں ملی تھی) اور ایک گھر (جو اس نے خود خریدا تھا) اور اس کے ساتھ ساتھ بینک میں کچھ رقم چھوڑی ہے، اس کی وراثت کی تقسیم کیسے ہو گی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وفات کے وقت مرحوم کی ملک میں جو کچھ بھی تھا سب اس کا ترکہ ہے،جس میں سے آدھا یعنی ٪50 اس کی بہن کو ملے گا،جبکہ ٪5ء12مرحوم کی دونوں بیواؤں میں ہر بیوہ کو ملے گا،اسی طرح اس کے دونوں چچازاد بھائیوں میں ہر بھائی کو بھی ٪5ء12 ملے گا۔

حوالہ جات
"الدر المختار"(6/ 769):
"(فيفرض للزوجة فصاعدا الثمن مع ولد أو ولد ابن) وأما مع ولد البنت فيفرض لها الربع (وإن سفل والربع لها عند عدمهما)".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

15/ربیع الثانی1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب