021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بلااجازت رجسٹرویب سائٹ سے استفادہ کرنا
74529خرید و فروخت کے احکامحقوق کی خریدوفروخت کے مسائل

سوال

pearکے نام سے ایک  ادارہ(اکیڈمی) ہے جو سی ایس ایس اور پی ایم ایس کی تیاری کرنے والے طلبہ کو آن لائن لیکچرز فراہم کرتے ہیں، اس طور پر کہ انہوں نے مختلف لیکچرز کی ویڈیوز بناکر اپنے ویب سائٹ پر اپلوڈ کر رکھی ہیں. جب کوئی فیس ادا کردیتا ہے تو ویب سائٹ انتظامیہ اس کو لیکچرز تک رسائی بھی دیتی ہے، نیز اگر متعلقہ لیکچرز  کے حوالے سے کوئی امر دریافت طلب ہوں، تو پیمنٹ کرنے والے کو سوال پوچھنے کی سہولت بھی فراہم کرتے ہیں. کیونکہ یہ لیکچرز اس اکیڈمی سے منسلک استاتذہ کے ہیں۔

اب مسلہ یہ ہے کہ بعض لوگ وہاں تک( یعنی لیکچرز تک)  رسائی حاصل کرنے کے بعد ان ویڈیوز کو لیک کرتے ہیں، کچھ تو ویب سائٹ کو ہیک کرکے ویڈیو ڈاؤن لوڈ کرکے لیک کردیتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ پیمنٹ کے بعد اسکرین ریکارڈنگ کے ذریعے ویڈیو کو محفوظ کرکے بعد میں لیک کردیتے ہیں ،اور دوسروں کے ساتھ شئیر کرتے ہیں ۔

سوشل میڈیا پر ان ویڈیو لیکچرز کے لنکس گردش کرتے ہیں، جو کہ ظاہر ہے کسی نے ویب سائٹ انتظامیہ کی اجازت کے بغیر لیک کردیے ہیں۔

جب ہم نے ویب سائٹ انتظامیہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے یہ کہہ کر ہمیں ان ویڈیوز سے استفادہ کرنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے سے منع کر دیا کہ یہ ہماری اجازت کے بغیر کسی نے شئیر کردی ہیں ۔آپ پہلے ہمیں 8000 روپے کورس فیس ادا کریں پھر آپ کو اجازت ہے۔

ان تفصیلات کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ پوچھنا ہے، کہ کیا ان لیک شدہ ویڈیوز سے استفادہ کرنا یا ان کو ڈاؤنلوڈ کرنا جائز ہے کہ نہیں۔

تنقیح:بقول اکیڈمی کےفیس اداکرنے والوں کو بھی ویڈیو ڈاونلوڈکرنے اور شئیر کرنےکی اجازت نہیں ہے کیونکہ ایک تو وہاں ڈاونلوڈآپشن نہیں،اگر کوئی ہیک کر کہ اپنے چینل پراپلوڈکرنا چاہے تواس کورپورٹ کرکے ہٹایاجاسکتا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ کسی دوسرے کا محفوظ مواد (خاص طور پرسائٹس وغیرہ سے)ہیک کر کے اپنے چینل اور ویب سائٹس پر اپلوڈ کرنا غیر اخلاقی او ربعض صورتوںمیں غیر قانونی فعل ہے۔اگر ہیکر زاس سے مالی نفع حاصل کررہے ہیں تو یہ ناجائز ہوگا،لیکن ذاتی استعمال کی حدتک اگر کوئی استفادہ کررہا  ہو توکاپی رائٹ کےحوالےسےاختلاف رائے کی وجہ سےگنجائش ہوگی ۔

اکیڈمی کی جانب سے صارفین (users) کے لیےڈاونلوڈنگ کی سہولت میسر نہیں  ،اور نہ ہی شئیر (share) کاآپشن موجود ہے اگریہ  کمپنی نے واضح طور پرمنع بھی کر رکھاہے توہیک کرنادرست نہ ہوگا اور ایسی ویڈیوز کا تجارتی استعمال بھی درست نہیں ،البتہ ہیک شدہ ویڈیوز کے ذاتی استعمال کی حد تک گنجایش  ہوگی۔

حوالہ جات
عن أبی ھریرۃقال:قال رسول صلی اللہ علیہ وسلم :آیۃ المنافق ثلاث إذاحدث کذ وإذا وعدأخلف وإذاأؤتمن خان. (سنن الترمذی :حدیث نمبر2840)
ھی لغۃ مشددۃوتخفف :إعارۃالشيء قاموس. وشرعا (تمليك المنافع مجانا)أفاد بالتمليك لزوم الإيجاب والقبول ولو فعلا وحكمها كونها أمانة.
 (قوله: ولو فعلا) أي كالتعاطي في القهستاني: وهذا مبالغة على القبول، وأما الإيجاب فلا يصح به، وعليه يتفرع ما سيأتي قريبا من قول المولى: خذه واستخدمه. والظاهر أن هذا هو المراد بما نقل عن الهندية، وركنها الإيجاب من المعير، وأما القبول من المستعير، فليس بشرط عند أصحابنا الثلاثة اهـ أي القبول صريحا غير شرط بخلاف الإيجاب، ولهذا قال في التتارخانية: إن الإعارة لا تثبت بالسكوت اهـ وإلا لزم أن لا يكون أخذها قبولا.(ردالمحتار:8/473،474)
إذا تعدی  الأمین ثم أزالہ لایزول الضمان کالمستعیر والمستاجر.(الأشباہ والنظائر:390)
لایجوز التصرف فی مال غیرہ بغیر إذنہ.(حوالہ سابق)
قال الشیخ  محمد تقي العثماني :فالراجح عندنا ،واللہ سبحانہ أعلم،أن حق الابتکار والتألیف حق معتبر شرعا ،فلا یجوز لاحد أن یتصور فی ھذا الحق بدون إذن من المبتکر أو المؤلف ،وینطبق ذلک علی حقوق برامج الکمبیوتر أیضا.ولکن التعدي علی  ھذا الحق إنما یتصور إذا أنتج أحد مثل ذلک المنتج أو الکتاب أو البرنامج بشکل واسع للتجارۃفیہ، أوبقصد الاسترباح، أما إذا صورہ لاستعمالہ الشخصی،أو لیھبہ إلی بعض أصدقائہ بدون عوض،فإن ذلک لیس من التعدي علی حق الابتکار.(فقہ البیوع :1/275)

سہیل جیلانی

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

16/ربیع الثانی/1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سہیل جیلانی بن غلام جیلانی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب