021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایزی پیسہ سے قرض لینا
74632خرید و فروخت اور دیگر معاملات میں پابندی لگانے کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

کیا ایزی پیسہ سے قرض لے سکتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایزی پیسہ کمپنی کی ویب سائٹ پر درج معلومات کے مطابق کمپنی قرض پر سروس فیس کے نام سے اضافی رقم وصول کرتی ہے، ہیلپ لائن پر رابطہ کرکے کمپنی نمائندہ سے اس اضافی رقم کی تفصیل معلوم کی تو اس نے بتایا کہ چارجز دس فیصد (10%) سے بیس فیصد (20%) تک وصول کیے جاتے ہیں، اور یہ کمی بیشی قرض کی رقم کی مقدار کے اعتبار سے ہوتی ہے۔ اسی طرح کمپنی کی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ مقررہ وقت پر ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں قرض دار سے مزید پانچ فیصد (5%) اضافی چارجز وصول کیے جائیں گے۔

قرض پر مذکورہ بالا دونوں قسم کی اضافی رقم سود ہے جس کا لینا دینا سخت حرام اور ناجائز ہے؛ اس لیے ایزی پیسہ کمپنی سے قرض لینا جائز نہیں۔  

حوالہ جات
السنن الكبرى للبيهقي (5/ 573):
 عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا " .

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

21/ربیع الثانی /1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

مفتی محمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب