021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گیس کے مریض کے وضو وغیرہ کا حکم
74687پاکی کے مسائلمعذور کے احکام

سوال

سائل کئی سالوں سے گیس  کی بیماری کا مریض ہے، بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،گیس کا روکے رکھنا دشوار ہوتا ہے ۔میں  جماعت کے ساتھ نماز کی پابندی کرتا ہوں ۔اگر جماعت کے وقت یہ پریشانی ہو تو کیا ایک بار وضو کرکے نماز پڑھ سکتے ہیں؟ کیا ہم خود کو اس صورت میں معذور سمجھیں؟ کیا حکم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جس شخص کو گیس کی شکایت اتنی ہو کہ اسے  باوضو رہ کر نماز کے پورے وقت کے دوران صرف فرض  ادا کرنے کابھی موقع نہیں ملتا ، تو اس صورت میں یہ شخص شرعاًمعذور  سمجھا جائے گا ۔ اس کے بعد یہ شخص ہر فرض نماز کے وقت  ایک بار وضو کرلیا کرے، پھر اس وضو سے  فرض نماز اور نفل نماز پڑھ سکتا ہے ،اور کلامِ پاک کو چھو کر تلاوت کرسکتا ہے ۔نماز کے پورے وقت میں اس کا وضو ریح  خارج ہونے سے نہیں ٹوٹے گا ،  جیسے ہی اس فرض نماز کا وقت ختم ہوگا تو اس کا وضو بھی ختم ہوجائے گا اور پھر اگلی نماز کے لیے دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔ اگر  اتنا وقفہ مل جاتا ہے  جس میں باوضو ہوکر فرض نماز ادا کی جاسکتی ہےتو اس صورت میں یہ شخص شرعاً معذور نہیں کہلائے گا اور  اس کے لیے مذکورہ حکم نہیں ہوگا بلکہ اسے انتظار کر کے باقاعدہ وضو کی حالت میں ہی نماز ادا کرنی ہوگی۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمۃ اللہ علیہ: (وصاحب عذر من به سلس) بول لا يمكنه إمساكه (أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو استحاضة) أو بعينه رمد أو عمش أو غرب، وكذا كل ما يخرج بوجع ولو من أذن وثدي وسرة (إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة)بأن لا يجد في جميع وقتها زمنا يتوضأ ويصلي فيه خاليا عن الحدث (ولو حكما) لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم (وهذا شرط) العذر (في حق الابتداء، وفي) حق (البقاء كفى وجوده في جزء من الوقت) ولو مرة (وفي) حق الزوال يشترط (استيعاب الانقطاع) تمام الوقت (حقيقة) لأنه الانقطاع الكامل...(فإذا خرج الوقت بطل) أي: ظهر حدثه السابق... (و) المعذور (إنما تبقى طهارته في الوقت) بشرطين (إذا) توضأ لعذره و (لم يطرأ عليه حدث آخر، أما إذا) توضأ لحدث آخر وعذره منقطع ثم سال أو توضأ لعذره ثم (طرأ) عليه حدث آخر، بأن سال أحد منخريه أو جرحيه أو قرحتيه ولو من جدري ثم سال الآخر (فلا) تبقى طهارته. (رد المحتار:1/307)
قال العلامۃ شمس الدين السرسخي رحمۃ اللہ علیہ: وعلى هذا حكم المستحاضة والمبطون الذي لا ينقطع استطلاق بطنه ومن به سلس البول أو سقوط الدود أو انفلات الريح فإن طهارة هؤلاء تتقدر بالوقت لأجل العذر.( المبسوط للسرسخي:2/139)

محمد طلحہ شیخوپوری

دار الافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی

  23ربیع الثانی/1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طلحہ بن محمد اسلم شیخوپوری

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب