021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق دینے کے بعد اس سے انکار کرنا
74691طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

میری بھانجی کے دو بچے ہیں اور تیسرا ماں کے پیٹ میں ہے ، شوہر نے اسے طلاق دی ہے ،بچی اور اس کی ماں کے سامنے گالم گلوچ کرکے تین دفعہ طلاق دی ہے ،گھر کی چابیاں وغیرہ  لے کر کہا کہ اس گھر میں آج سے آپ کا کوئی  حق نہیں ، لڑکی کی ماں کو کہا کہ اس کو لے  جائیں تو لڑکی نے کہا کہ میرا حق مہر ہے ،شرعی تقاضے بھی ہیں ،اس کے مطابق میں جاؤں گی ، لڑکی کی ماں  اس کو لے کر اپنے گھر آگئی۔ اب لڑکا کہ رہا ہے میں نے طلاق نہیں دی ہے ،مجھے معلوم نہیں ہے ،جبکہ اس لڑکے کو بذات خود میں جانتا ہوں وہ لڑکا بہت ہی بے ایمان ہے ۔ اس سلسلے میں رہنمائی فرمادیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں  شوہر نے بیوی کوجس وقت  طلاق دی  ،وہاں  موقع پر اگر  گواہ موجود ہوں  ،جو اس بات پر گواہی دیں تو طلاق واقع ہوجائے گی  ، گواہوں میں تفصیل یہ ہے کہ عورت اور اس کی والدہ کے علاوہ  دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں ہوں ،اور اگر گواہ نہ ہوں تو شوہر سے قسم لی جائے گی،اگر وہ قسم اٹھانے سے انکار کردے تو طلاق واقع سمجھی جائے گی ،اور اگر وہ طلاق نہ دینے پر قسم اٹھالے تو ظاہراً تو شوہر کے حق میں فیصلہ ہوگا لیکن دیانۃً طلاق کے ثبوت  اور واقع ہونے کے لیے عورت کا خود سننا بھی کافی ہے ،اس معاملے میں وہ خود قاضی کے حکم میں ہے ، لہذا جب بیوی کو طلاق کا یقین ہے تو  اس کے لیے  شوہر کے ساتھ رہنا جائز نہیں ۔ایسی صورت میں بہتر یہ ہے کہ دونوں خاندانوں کے کچھ سمجھ دار،دین دار حضرات شوہر کو سمجھا کر طلاق کا اقرار یا طلاق دینے یا خلع لینے پر آمادہ کریں ، اگر وہ خود خلع نہ دے تو عدالتی خلع حاصل کرلیا جائے،تاکہ اسے اگلے نکاح میں قانونی رکاوٹ نہ ہو ۔

حوالہ جات
و فی الفتاوی الھندیۃ:والمرأة كالقاضي لا يحل لها أن تمكنه إذا سمعت منه ذلك أو شهد به شاهد عدل عندها.( الفتاوی الھندیۃ:1/354)
قال العلامۃ الحصکفی رحمۃ اللہ علیہ: (و) نصابها (لغيرها من الحقوق سواء كان) الحق (مالا أو غيره كنكاح وطلاق ...رجلان ...أو رجل وامرأتان) (رد المحتار:5/465)
قال العلامۃ الزیلعی رحمۃ اللہ علیہ: (والولد لأبويه وجديه وعكسه وأحد الزوجين للآخر، والسيد لعبده ومكاتبه) لقوله - عليه الصلاة والسلام - لا تقبل شهادة الولد لوالده ولا الوالد لولده ولا المرأة لزوجها.(تبیین الحقائق:4/219)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمۃ اللہ علیہ:والمرأة كالقاضي إذا سمعته أو أخبرها عدل لا يحل له تمكينه. ...أنها ترفع الأمر للقاضي، فإنه حلف ولا بينة لها فالإثم عليه. اهـ. قلت: أي إذا لم تقدر على الفداء أو الهرب ولا على منعه عنها فلا ينافي ما قبله. (رد المحتار:3/351)

محمد طلحہ شیخوپوری

دار الافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی

 26ربیع الثانی/1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طلحہ بن محمد اسلم شیخوپوری

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب