74880 | زکوة کابیان | مستحقین زکوة کا بیان |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں مسجد کی تعمیرات کا کام جاری ہے، تو کیا ہم اپنی زکوٰۃ کی رقم مسجد کی تعمیر میں لگا سکتے ہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے رقم کسی مستحق شخص کو مالک بنا کر دینا شرعا ضروری ہے ، اس لیے براہ راست مسجد میں لگانے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔
حوالہ جات
قال جمع من العلماء رحمھم اللہ تعالی: ولا یجوز أن یبني بالزکاۃ المسجد، و کذا القناطر والسقایات، و إصلاح الطرقات، و کري الأنھار والحج والجھاد، و کل ما لا تملیک فیہ (کتاب الزکوۃ، الباب السابع فی المصارف: ( 1/188)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی: ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا) لا إباحة..... (لا) يصرف (إلى بناء) نحو مسجد.
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: (قوله: نحو مسجد) كبناء القناطر والسقايات وإصلاح الطرقات وكري الأنهار والحج والجهاد وكل ما لا تمليك فيه. (الدر المختار مع رد المحتار: 2/344)
عبدالعظیم
دارالافتاء، جامعۃالرشید ،کراچی
13/جمادی الاولی 1443 ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبدالعظیم بن راحب خشک | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |