021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ماموں زادبھائی،بہن کااپنی نانی،اوردادی سےدودھ پینےکاحکم
74932رضاعت کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

جناب آپ کی خدمت میں ایک مسئلہ دریافت کرناتھا،مسئلہ یہ ہےکہ ایک بچہ(زید)اوربچی(عائمہ) نےایک عورت کا اپنی ایک سال کی عمر میں دودھ پیا،یہ عورت بچےکی نانی لگتی ہےاوربچی کی دادی لگتی ہےیعنی لڑکا،لڑکی کاماموں زادبھائی ہے۔1.جناب اب اس بچےاوربچی میں رضاعت کارشتہ ثابت ہوگایانہیں؟

.2کیایہ لڑکا(رضاعی بھائی)اس لڑکی(رضاعی بہن) کی کسی دوسری بہن سےشادی کرسکتاہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

  1. صورت مسؤولہ میں لڑکا(زید)اورلڑکی(عائمہ)کےدرمیان رضاعت کارشتہ ثابت ہوجائےگا،مذکورہ دونوں بچےایک دوسرےکےرضاعی بھائی،بہن ہیں۔
  2. لڑکے(زید)کےلیےلڑکی(عائمہ)کی دوسری بہنوں سےشادی کرناجائزنہیں ہے،کیونکہ جس عورت سے لڑکے نےدودھ پیاہے،وہ لڑکےکی نانی ہےاوراس لڑکےکااپنی نانی سےدودھ پینےکی وجہ سےان کارضاعی بیٹابھی ہے،لہٰذا اس دودھ پلانےوالی عورت کے تمام نواسوں کےلیےشرعاًیہ لڑکا(زید) رضاعی ماموں اورتمام پوتوں کےلیے رضاعی چاچاہے،اورماموں کا اپنےبھانجیوں اوربھتیجیوں سےنکاح کرناجائزنہیں ہے۔
حوالہ جات
(فی القرآن الکریم)
 وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ(النسآء:23)
سنن النسائي (6/ 99)
عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ»
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4/ 2)
وقد قال الله عز وجل {وأخواتكم من الرضاعة} [النساء: 23] أثبت الله تعالى الأخوة بين بنات المرضعة وبين المرضع والحرمة بينهما مطلقا من غير فصل بين أخت وأخت، وكذا بنات بناتها وبنات أبنائها وإن سفلن؛ لأنهن بنات أخ المرضع وأخته من الرضاعة، وهن يحرمن من النسب كذا من الرضاعة.
عمدة الرعاية بتحشية شرح الوقاية-لإمام محمد عبد الحي اللكنوي (4/ 230)
 وحاصله أن الرضيع تحرم أولاده وإن سفلوا على المرضعة وزوجها؛ لثبوت الجزئية الرضاعية؛ فإن الرضيع لما صار ابنا لهما بالرضاعة صارت أولاده أولادهما فتحرم عليهما، ولا تحرم أصوله عليهما ولا غيرهم من أقربائه، وكذا تثبت من جانب الحرمة الثابتة بالمصاهرة، فيحرم زوج الرضيعة على المرضعة، وتحرم زوجة الرضيع على زوج المرضعة؛ لكونها حليلة ابنه الرضاعي، والتفصيل ليطلب من ((فتح القدير)) و((البحر الرائق)).

محمدعمربن حسین احمد

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

18 جمادی الاولی 1443ھ                                                                    

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عمر ولد حسین احمد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب