75116 | جائز و ناجائزامور کا بیان | خریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل |
سوال
ایک کمپنی ہے جو باغ کے مالکان کا پھل کوٹی والوں کو بھجواتی ہے۔ جب مال کوٹی والے کے پاس پہنچ کر نیلام ہوتا ہے، مثلا کریٹ 1500 میں نیلام ہوا، تو کمپنی والے کوٹی والے سے کہتے ہیں کہ 1450 روپے مالکِ کریٹ کے لیے لکھ دو، اور 50 روپے میرے کھاتے میں جمع کرو؛ کیونکہ میں نے تم کو مال دیا ہے۔ چنانچہ کوٹی والے ایسا ہی کرتے ہیں۔ کیا یہ جائز ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں کمپنی اور کوٹی والوں کا مالکان کو لاعلم رکھ کر نیلامی کے بعد پھل کی قیمت میں سے اپنے لیے رقم لینا جائز نہیں۔ البتہ اگر کمپنی والے مالکان کو واضح طور پر بتادیں کہ ہم آپ کا مال کوٹی پہنچا رہے ہیں، اس لیے ہم آپ سے ایک کریٹ پر اتنی متعین اجرت مثلا پچاس روپے، یا قیمتِ فروخت کا ایک متعین فیصدی حصہ بطورِ اجرت لیں گے اور وہ بھی اس پر راضی ہوجائیں تو پھر ان کے لیے طے شدہ تفصیل کے مطابق رقم لینا جائز ہوگا۔
حوالہ جات
۔
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
23/جمادی الاولی /1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |